اسرائیل کی پالیسیاں خطے میں امن کے دروازے بند کر رہی ہیں:نبیل ابو ردینہ

فلسطینی صدارتی ترجمان نبیل ابو ردینہ نے اسرائیل کی غزہ پر دوبارہ قبضہ کرنے کی کوششوں کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی یہ پالیسیاں، جن میں مغربی کنارے کو الحاق کرنے کی کوشش اور القدس کو یہودیانے کی مہم شامل ہے، خطے اور عالمی سطح پر سلامتی اور استحکام کے تمام دروازے بند کر رہی ہیں۔

اسرائیل کا غزہ پر کنٹرول اور بین الاقوامی ردعمل
تل ابیب نے غزہ سٹی پر کنٹرول کا اعلان کیا ہے، جسے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی سکیورٹی کابینہ نے منظور کیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد غزہ کی پٹی پر مکمل اسرائیلی سکیورٹی کنٹرول قائم کرنا اور ایک متبادل سول انتظامیہ قائم کرنا ہے جو نہ تو حماس کے تحت ہو اور نہ فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت۔

بین الاقوامی برادری کی تنقید اور اسرائیل کا موقف
اسرائیل کی اس کوشش کو عالمی برادری کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا ہے اور اسے وسیع پیمانے پر مسترد کیا جا رہا ہے۔ تاہم، اسرائیل نے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ غزہ پر قبضہ نہیں کرے گا بلکہ اسے حماس سے آزاد کرائے گا۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ پٹی کو غیر فوجی بنانا اور پرامن سول انتظامیہ کے حوالے کرنا یرغمالیوں کی رہائی اور مستقبل کے خطرات کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوگا۔

خطے کی صورت حال اور ممکنہ نتائج
یہ منصوبہ خطے میں کشیدگی میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے، کیونکہ فلسطینیوں کے حقوق اور خودمختاری کے حوالے سے یہ قدم انتہائی حساس ہے۔ غزہ کی موجودہ صورتحال پہلے ہی کشیدگی کا شکار ہے اور اس قسم کی کوششیں امن کے امکانات کو کمزور کر سکتی ہیں۔ عالمی طاقتیں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور پرامن حل کی کوششوں کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دے رہی ہیں۔

مزید معلومات
فلسطین کے اس مؤقف سے واضح ہوتا ہے کہ وہ کسی بھی طرح کی جارحیت یا الحاق کی پالیسیوں کے خلاف متحد ہیں۔ خطے میں دیرپا امن کے لیے مذاکرات اور دوطرفہ حل کے ذریعے مسائل کو حل کرنا ضروری ہے تاکہ دونوں فریقین کی فلاح و بہبود ممکن ہو سکے۔

Comments are closed.