بیروت: اسرائیل کے ساتھ حالیہ جنگ اور حزب اللہ کی اعلیٰ قیادت کی ہلاکتوں کے بعد تنظیم کے اندر قیادت کا توازن بگڑ چکا تھا، جس کے بعد تنظیم نے اپنی قیادت کی صف بندی اور خالی اسامیوں کو پُر کرنے کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
حزب اللہ کی قیادت کو بڑا دھچکا
اسرائیلی حملوں میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ اور ان کے ممکنہ جانشین ہاشم صفی الدین ہلاک ہو گئے تھے، جس سے پارٹی کو غیرمعمولی قیادت کے بحران کا سامنا تھا۔ تنظیم کے لیے یہ ایک بڑا نقصان تھا کیونکہ دونوں رہنما حزب اللہ کی سیاسی و عسکری حکمت عملی کے کلیدی معمار سمجھے جاتے تھے۔
نعیم قاسم کا تقرر اور ایرانی اثر و رسوخ
ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے حکم پر نعیم قاسم کو حزب اللہ کا نیا سیکرٹری جنرل مقرر کر دیا گیا ہے۔ اس فیصلے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ تنظیم کی قیادت میں تبدیلیاں تہران کی ہدایات کے تحت ہو رہی ہیں۔
تہران نے صرف نعیم قاسم کی تقرری پر ہی زور نہیں دیا بلکہ انہیں لبنان میں اپنا ذاتی نمائندہ بھی مقرر کیا، جس سے ایران کے حزب اللہ پر کنٹرول اور اثر و رسوخ کا مزید عندیہ ملتا ہے۔
ڈپٹی سیکرٹری جنرل کے عہدے پر نئی توجہ
اب تنظیم کے اندر توجہ ڈپٹی سیکرٹری جنرل کے عہدے پر مرکوز ہو گئی ہے، جو حزب اللہ کے عسکری اور سیاسی ڈھانچے میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ تنظیم اپنی صفوں میں پیدا ہونے والے خلا کو پُر کرنے کے لیے سرگرم ہے تاکہ اندرونی استحکام برقرار رکھا جا سکے اور اسرائیل کے ساتھ حالیہ جنگ کے بعد کی صورتحال سے بہتر طریقے سے نمٹا جا سکے۔
تہران کے ہاتھ میں بڑے فیصلے؟
مبصرین کا ماننا ہے کہ حزب اللہ کی قیادت میں یہ تبدیلیاں اس بات کی واضح علامت ہیں کہ تنظیم کے اندر شمولیت، برطرفی اور قیادت کے تمام بڑے فیصلے اب تہران کے ہاتھ میں ہیں۔ لبنان کے اندر اور عالمی سطح پر اس فیصلے کے گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، کیونکہ یہ حزب اللہ کی خودمختاری پر سوالیہ نشان لگا رہا ہے۔
Comments are closed.