دمشق میں روسی وفد اور احمد الشرع کی ملاقات، تعمیری مذاکرات پر اتفاق

دمشق – روسی نائب صدر میخائل بوغدانوف نے تصدیق کی ہے کہ روسی وفد نے شام کی نئی انتظامیہ کے سربراہ احمد الشرع کے ساتھ تعمیری اور مثبت بات چیت کی ہے۔

بوغدانوف کے مطابق یہ ملاقات تقریباً تین گھنٹے جاری رہی، جس میں وزیر خارجہ اسعد الشیبانی، وزیر صحت ماہر الشرع اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں نے شرکت کی۔ بات چیت میں شام کی خود مختاری، علاقائی سالمیت، اور روس-شام تعلقات کے مختلف پہلوؤں پر غور کیا گیا۔

روس-شام تعلقات اور اقتصادی تعاون پر تبادلہ خیال

بوغدانوف نے واضح کیا کہ روس اور شام کے تعلقات تاریخی طور پر مضبوط ہیں اور دوسری عالمی جنگ کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ روابط قائم ہیں۔ انہوں نے کہا:
“ہم نے تجارتی اور اقتصادی تعاون پر تبادلہ خیال کیا، جس میں بنیادی ڈھانچے، توانائی، کھاد، اور زرعی شعبے میں تعاون شامل ہے۔ ہم شام کے ساتھ باہمی مفاد پر مبنی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے تیار ہیں۔”

روسی فوجی اڈے اور شام کی موجودہ صورت حال

روسی نائب صدر نے شام میں روسی فوجی اڈوں کے مستقبل کے حوالے سے کہا کہ یہ معاملہ مزید مشاورت کا متقاضی ہے، اور اس پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ واقعات کے باوجود روسی مراکز اور شہری محفوظ رہے ہیں اور انہیں امید ہے کہ یہ استحکام برقرار رہے گا۔

شامی عوام کے ساتھ روسی اعتماد اور انصاف کی بحالی

شامی حکومت کے جاری کردہ بیان کے مطابق، مذاکرات میں شام کی خود مختاری اور علاقائی سلامتی کو اولین ترجیح دی گئی۔ روسی وفد نے حالیہ مثبت پیش رفت پر اپنی حمایت کا یقین دلایا اور شامی عوام کے ساتھ اعتماد بحال کرنے کے لیے معاشی بحالی اور تعمیر نو جیسے اقدامات پر زور دیا۔ اس کے علاوہ، بشار الاسد حکومت کی جنگی پالیسیوں سے متاثرہ افراد کے لیے انصاف کے عبوری طریقہ کار پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

بوغدانوف نے اس موقع پر یقین دہانی کرائی کہ روس شام میں استحکام اور سماجی، سیاسی، اور اقتصادی مسائل کے حل میں مدد فراہم کرنے کے لیے بدستور تیار ہے۔

Comments are closed.