امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے تناظر میں زور دیا ہے کہ غزہ میں فوری طور پر ایک معاہدہ کیا جائے تاکہ وہاں موجود تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو واپس لایا جا سکے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشیل” پر ایک سخت پیغام میں لکھا: “غزہ کا معاہدہ کرو اور قیدیوں کو واپس لاؤ۔” ان کا یہ بیان اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی پالیسیوں کے بھرپور دفاع کے ساتھ سامنے آیا، جن کے خلاف اسرائیل میں کرپشن کے مقدمات جاری ہیں۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں نیتن یاہو کے خلاف عدالتی کارروائیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ “یہ تماشا جو انصاف کے نام پر ہو رہا ہے، ایران اور حماس کے ساتھ جاری حساس سفارتی بات چیت کو متاثر کر رہا ہے۔”
صدر ٹرمپ نے ہفتے کے روز مزید کہا کہ نیتن یاہو حماس کے ساتھ ایک ممکنہ معاہدے پر گفت و شنید کر رہے ہیں جس کا بنیادی مقصد غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ہے۔ ان کے مطابق، یہ معاہدہ نہ صرف قیدیوں کی واپسی کی راہ ہموار کرے گا بلکہ جنگ بندی کے عمل کو بھی تیز کر سکتا ہے۔
ان بیانات کے ساتھ ہی تل ابیب کے “اسیران چوک” میں ہزاروں افراد نے مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ میں جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی عوام میں بھی اس معاملے پر شدید جذبات پائے جاتے ہیں۔
اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت کے مطابق، ٹرمپ مشرق وسطیٰ میں جاری جنگ کو جلد از جلد ختم کرنے کے خواہاں ہیں، اور اس ضمن میں ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو ویٹکوف ایک مجوزہ منصوبے کے دورانیے کو مختصر کرنے کی تجاویز پر کام کر رہے ہیں۔
اسرائیلی چینل 13 نے رپورٹ کیا ہے کہ وزیر اعظم نیتن یاہو جلد امریکہ کا دورہ کریں گے تاکہ وہ وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کر سکیں اور غزہ میں جنگ بندی اور امن معاہدے کے امکانات پر بات چیت کی جا سکے۔ دورہ آئندہ دو ہفتوں میں متوقع ہے۔
ٹرمپ کے حالیہ بیانات اس بات کا عندیہ دیتے ہیں کہ امریکہ اسرائیل کی داخلی سیاست اور جنگی پالیسیوں کے تناظر میں ایک بار پھر اپنا واضح اور غیر متزلزل موقف اختیار کر رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کی شدت کم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
Comments are closed.