الیکشن کمیشن خاموش تماشائی نہیں بن سکتا،مینڈیٹ پاس ہے توانتظار نہ کریں، چیف جسٹس

اسلام آباد:عدالت نے الیکشن کمیشن کی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہاکہ بغور جائزہ لے کر نئی تجاویز کے ساتھ رپورٹ جمع کرائی جائے ۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہاکہ الیکشن کمیشن خاموش تماشائی نہیں بن سکتا۔ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، مینڈیٹ پاس ہے توانتظار نہ کریں۔۔ کرپٹ پریکٹس روکنے کے لئے اقدامات سامنے نہیں آرہے۔چیف الیکشن کمشنرودیگرحکام بدھ کو دوبارہ طلب  کرلیاگیا۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور دیگرحکام پیش ہوئے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ الیکشن کمیشن کرپٹ پریکٹس کیسے روکے گا؟جو خریدوفروخت ہورہی اسے روکنے کےلیے کیا اقدامات کیے؟چیف الیکشن کمشنرنے کہاکہ آئینی ذمہ داری سے آگاہ ہیں۔آرٹیکل 226 کے تحت تمام اقدامات کررہے ہیں،امیدواروں کی اہلیت جانچنے کےلیے نیب، ایف آئی اے،نادرا،اسٹیٹ بینک اورایف بی آر سے ڈیٹا لیں گے۔وائرل ویڈیو کا ابھی پتہ لگا جس پر ایکشن لیا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہی توافسوس ہے کہ 2018 کی ویڈیو کے بارے میں کمیشن کوعلم ہی نہیں تھا،الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، مینڈیٹ پاس ہے توانتظار نہ کریں،صرف دفتر میں بیٹھ کر کام نہیں کرنا۔مسئلہ یہ ہے کہ آپ کچھ کررہے ہیں نہ بات کی گہرائی کو سمجھ رہے ہیں۔ کوڈ آف کنڈیکٹ بنانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔۔ چیف جسٹس نے کہاکہ انتخابی عمل سے کرپشن کوہرحال میں روکنا ہوگا۔پوری اسکیم بتائی جائے انتخابات کیسے شفاف ہوں گے؟؟جسٹس عمرعطا بندیال نے استفسارکیا کہ اگر الیکشن کے 3 ماہ بعد کوئی بیلٹ پیپر دیکھنا چاہیے تو کیا ہوگا؟؟۔چیف الیکشن کمشنر بولے ووٹ کو خفیہ رکھنے کا معاملہ زیربحث لائیں گے۔۔۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ 2018 کی ویڈیو کا الیکشن کمیشن کوآج پتہ چلا۔ جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے۔۔کیا الیکشن کمیشن نے کسی سینیٹر کو نااہل کیا؟جسٹس عمر عطا بندیال نے بیلٹ پیپر دیکھنے سے متعلق استفسار کیا تو چیف الیکشن کمشنربولے بیلٹ پیپر پرووٹر کا سیریل نمبر نہیں ہونا چاہئے،اگرووٹر کے بارے میں معلوم کرنا بھی ہے تو آئینی ترمیم کی جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ووٹ ڈالنے کے بعد خفیہ نہیں رہ سکتا،الیکشن کمیشن کو معلوم ہے کہ ہوکیا رہا ہے۔خریدوفروخت انتخابات سے پہلے ہوتی ہے۔الیکشن کمیشن کہتا ہے انتخابات کے بعد دیکھیں گے،عدالت قانون میں تبدیلی کا نہیں کہہ رہی۔شفاف انتخابات الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ موجودہ قانون کے تحت ہی کرپشن روکنے کا کہہ رہے ہیں،الیکشن کمیشن کے پاس رولز بنانے کا مکمل اختیار ہے۔ہم نہیں کہتے کہ آپ خفیہ بیلٹ کو تبدیل کریں،شکایت آنے پرمعاملہ خود دیکھ لیں۔عدالت نے الیکشن کمیشن کو بغور جائزہ لے کر نئی تجاویز کے ساتھ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

Comments are closed.