شامی خبر رساں ایجنسی سانا کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فوج نے جنوبی اور وسطی قنیطرہ گورنری کے کئی دیہاتوں اور قصبوں میں گھس کر راہگیروں کی تلاشی کے لیے چوکیاں قائم کی ہیں۔ فوجیوں کو لے کر 10 چار پہیوں والی گاڑیاں تل احمر بیس سے مغرب کی جانب بریقۃ۔ کودنہ روڈ پر داخل ہوئیں اور وہاں ایک چوکی قائم کی گئی۔
اسرائیلی گاڑیوں کے قافلے اور گھریلو علاقوں میں گشت
رپورٹ کے مطابق 10 گاڑیوں کا ایک اور قافلہ رویحینہ گاؤں میں داخل ہوا جو وسطی قنیطرہ کے دیہی علاقوں میں رسم الحلبی گاؤں کی جانب جا رہا تھا۔ پانچ اسرائیلی فوجی گاڑیاں الجلع گیٹ کی جانب بڑھنے سے پہلے جنوبی دیہی علاقوں میں العشا گیٹ کے راستے الحیران کی سمت سے آنے والی الرفید قصبے میں داخل ہوئیں۔ گشت میں دو ٹینک بھی شامل تھے جو رویحینہ گاؤں کے مضافات میں کھڑے تھے۔
شامی حکومت کا ردعمل اور اسرائیل کی پالیسی
شامی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل کی یہ بار بار دراندازی اور فضائی حملے ملک کو عدم استحکام میں مبتلا کرنے کی سازش ہے۔ اسرائیل اکثر شام میں شہری اور فوجی اہداف پر حملے کرتا ہے جن کے نتیجے میں ہلاکتیں اور زخمی ہوتے ہیں۔ شامی حکومت اپنی سرزمین کی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
بین الاقوامی صورتحال اور خطے میں کشیدگی
یہ کارروائیاں مشرق وسطیٰ میں جاری اسرائیل-شام کشیدگی کی تازہ مثال ہیں۔ خطے میں اس طرح کی چھوٹے پیمانے کی فوجی مداخلتیں علاقائی امن اور استحکام کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔ عالمی برادری کی کوششیں کشیدگی کم کرنے اور مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے پرامن حل کی کوششوں کو تقویت دینا ضروری ہے۔
علاقائی اثرات اور انسانی حقوق کی صورتحال
اسرائیلی حملوں کی وجہ سے عام شہریوں کی زندگی متاثر ہو رہی ہے، خاص طور پر جنوب مغربی قنیطرہ کے دیہات اور قصبوں میں جہاں لوگ مسلسل خوف و ہراس میں مبتلا ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس خطے میں حملوں کی مذمت کی ہے اور متنازع علاقوں میں شہریوں کی حفاظت کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
Comments are closed.