امریکی صدر نےغزہ کیلئے تین حصوں پر مشتمل نیا جنگ بندی منصوبہ پیش کر دیا

امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک نیا جنگ بندی منصوبہ پیش کر دیا ہے، جو تین حصوں پر مشتمل ہے۔ امریکی صدر نے حماس سے یہ پیش کش قبول کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ ’غزہ میں فوری طور پر جنگ ختم کرنے کی ضرورت‘ ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں کہا ، ”ہم اس لمحے کو نہیں کھو سکتے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ”مکمل فتح کے ایک نامعلوم تصور کے تعاقب میں ایک غیر معینہ جنگ … اسرائیل کو غزہ کی دلدل میں پھنسا دے گی۔ اس کے فوجی، اقتصادی اور انسانی وسائل کو ختم کر دے گی اور دنیا میں اسرائیل کی تنہائی میں مزید اضافے کا باعث بنے گی۔‘‘

غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے بارے میں امریکی صدر کا کہنا تھا، ”اس سے یرغمالیوں کو گھر نہیں لایا جا سکتا۔ یہ جنگ حماس کو مستقل شکست نہیں دے پائے گی۔ اس سے اسرائیل کو دیرپا سلامتی نہیں ملے گی۔‘‘

صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ اس نئے منصوبے کے تحت کشیدگی کو تین مراحل میں کم کرنے کا تصور پیش کیا گیا ہے، جس میں بنیادی طور پر ایک جنگ بندی شامل ہے، جو مستقل ہو جائے گی اور اسرائیل کا فلسطینی سرزمین سے انخلاء ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ تجویز، جو کہ امریکی، مصری اور قطری ثالثوں کی مدد سے تیار کی گئی ہے، پہلے ہی عسکری گروپ حماس کے ساتھ مذاکرات کرنے والوں کو بھیجی جا چکی ہے۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ اگر حماس واقعی جنگ بندی چاہتی ہے تو وہ ”ڈیل لینے‘‘ پر رضامندی سے یہ ثابت کر سکتی ہے۔ تاہم صدر بائیڈن نے یہ بھی تجویز کیا کہ کسی بھی معاہدے کے نفاذ کے بعد حماس اقتدار میں نہیں رہے گی۔

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

Comments are closed.