تہران/تل ابیب — جنگ بندی پر عملدرآمد سے قبل ہی خطے میں کشیدگی کی نئی لہر دیکھنے میں آئی جب ایران کے اسرائیل پر میزائل حملوں میں تین اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے جبکہ اسرائیلی حملے میں ایک ایرانی ایٹمی سائنسدان صدیقی صابر شہید ہو گئے۔
اسرائیل کی ایمرجنسی میڈیکل سروسز کے مطابق، جنوبی اسرائیل کے ایک علاقے میں ایرانی میزائل حملے کے بعد تین افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ جائے وقوعہ پر پہنچنے پر شدید تباہی کے مناظر دیکھنے کو ملے، کئی عمارتیں جزوی یا مکمل طور پر تباہ ہو چکی تھیں۔ ایک عمارت کے باہر داخلی دروازے پر ایک شخص بے ہوش ملا، جبکہ عمارت کے اندر ایک مرد اور خاتون بھی بے ہوشی کی حالت میں پائے گئے۔
حکام نے زخمیوں کو طبی امداد دینے کے لیے فوری طور پر ایک عارضی میڈیکل سینٹر قائم کیا اور عمارتوں سے نکلنے والے رہائشیوں کا معائنہ شروع کر دیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ ایران نے دو مراحل میں مجموعی طور پر چھ میزائل داغے، پہلی لہر میں دو اور دوسری میں چار میزائل شامل تھے۔ فوج کے مطابق ایران کی جانب سے مرحلہ وار کل چار حملے کیے گئے ہیں۔ شہریوں کو پناہ گاہوں میں رہنے کی ہدایت جاری ہے۔ تاہم، اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران نے صبح چھ بجے کے بعد کوئی حملہ نہیں کیا۔
دوسری جانب ایرانی میڈیا کے مطابق، اسرائیلی افواج نے تہران میں ایک کارروائی کے دوران ممتاز ایٹمی سائنسدان صدیقی صابر کو شہید کر دیا۔ حملہ فردوسی اور ولی عصر سڑکوں کے قریب کیا گیا۔ ایرانی حکام نے اسرائیل کی اس کارروائی کو “ریاستی دہشت گردی” قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔
خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باوجود عالمی طاقتیں دونوں ممالک سے فوری جنگ بندی پر عملدرآمد کی اپیل کر رہی ہیں تاکہ مشرق وسطیٰ کو ممکنہ تباہ کن جنگ سے بچایا جا سکے۔
Comments are closed.