اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے ثابت ہوگیا کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں، بلکہ حل طلب عالمی تنازعہ ہے، آج کے بعد کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں میں نئی زندگی آ گئی ہے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 72 گھنٹوں کے اندر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے پر رکن ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جب تک اجلاس شروع نہیں ہوا ہمیں ڈر لگارہا کہ شاید اجلاس موخر کر دیا جائے لیکن سلامتی کونسل کے رکن ممالک بھارت کے دھوکے میں نہیں آئے اور معاملے کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے اجلاس بلایا۔ قوم کو مبارک باد دیتا ہوں کہ سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں میں نئی زندگی آ گئی ہے۔
سلامتی کونسل کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کے نمائندوں سے حقائق پر مبنی صورتحال اور ان کی رائے لی گئی۔سلامتی کونسل کے اراکین نے مسئلہ کشمیر پر تفصیلی غور کیا اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پانچ دہائیوں کے بعد مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل میں زیر بحث آیا کیونکہ بھارت نے مسئلہ کشمیر کو دنیا کی نظروں سے اوجھل رکھا، لیکن آج بھارت بے نقاب ہوگیا۔
مسئلہ کشمیر بھارت کا اندرونی ماملہ نہیں
وزیر خارجہ نے کہا کہ سیکورٹی کونسل کا اجلاس ہونے سے روکنے کی بھارتی کوششوں کو مسترد کرنے سے ثابت ہو گیا کہ مسئلہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں۔ اسے بین الاقوامی سطح پر ایک بار پھر تسلیم کیا گیا۔ اس اجلاس کے بعد واضح ہوگیا عالمی برادری مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پرنظررکھےہوئےہے، دنیا سمجھتی ہےکہ حقائق سامنے آئیں گے۔
سلامتی کونسل اجلاس سے واضح پیغامات آئے
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج تین پیغامات واضح طور پر دنیا کےسامنے آگئے ہیں، کشمیرکا مسئلہ اب اندرونی نہیں رہا، یہ اب دنیا کے سامنے آگیا ہے، آج تسلیم کیاگیا کشمیر کا معاملہ بین الاقوامی تنازع ہے، اسکا پُرامن حل نکلنا چاہیے بھارت مقبوضہ وادی سےکرفیوہٹائے،گرفتارلوگوں کورہاکرے پھرصورتحال دیکھے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں کشمیریوں کے ساتھ آخری وقت تک کھڑے رہنا ہے، پاکستان ان شاء اللہ کشمیریوں کے ساتھ سفارتی، اخلاقی ، سیاسی حمایت جاری رکھےگا، دنیا بھر میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔
بھارت کرفیو ہٹائے اور گرفتار رہنماؤں کو آزاد کرے
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت 5 اگست کے فیصلےپر بین الاقوامی ہیومن رائٹس تنظیموں کو رائے جاننے دے، بھارت سے مطالبہ ہے کرفیو اٹھائے اور پابند سلاسل رہنماؤں کو آزاد کرے، پاکستان بین الاقوامی تنظیموں کے آزاد کشمیر جانے میں کوئی رکاوٹ نہیں بنے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی میڈیا نے بھارت کا اصلی چہرہ بے نقاب کیا ہے، رابطےبحال ہونےپرمقبوضہ کشمیر کےزمینی حقائق سامنےآئیں گے۔
سلامتی کونسل کی کاوش ایک نئی امید ہے
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت اصول کی جنگ دنیا بھر کے ہر کشمیری کےآگے ہار گیا، انسانی حقوق کی تنظیموں نے گزشتہ سال سے اب تک کشمیرکی آواز کو بلند کیا، آج کی سلامتی کونسل کی کاوش ایک نئی امید ہے، کشمیر کے نہتے عوام آگاہ ہوئے کہ وہ تنہا نہیں ہیں۔
سفارتکاری بٹن نہیں کہ دبایا اور نتیجہ سامنے آ گیا
پاکستانی سفارتی کوششوں کے بعد مسلم امہ کی جانب سے سخت موقف نہ آنے سے متعلق ایک سوال پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سفارتکاری مرحلہ وار آگے بڑھنے کا نام ہے، یہ کوئی بٹن نہیں کہ دبایا اور نتیجہ سامنے آ گیا۔ مسلم امہ کی نمائندہ تنظیم او آئی سی نے کشمیریوں کے ساتھ اظہار ہمدردی و یکجہتی کیا اور آج واضح الفاظ میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے کرفیو فی الفور اٹھایا جائے۔
مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور امریکا کا رابطے میں رہنے کا فیصلہ
صدر ٹرمپ سے رابطے سے متعلق ایک سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان بہت اچھی بات چیت ہوئی، وزیراعظم عمران خان نے صدر ٹرمپ کو مقبوضہ کشمیر کی تیزی سے خراب ہوتی صورتحال اور علاقائی امن سے متعلق اپنی تشویش سے آگا کیا، پاکستان توقع کرتا ہے کہ صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے تعمیری کردار ادا کریں گے، وزیراعظم عمران خان اور صدر ٹرمپ نے صورتحال پر رابطے میں رہنے کا فیصلہ کیا۔
دنیا کو ساتھ لے کر چلنا ہے، تنہا نہیں ہونا
بھارتی وزیر دفاع کی جانب سے ایٹمی حملے میں پہل کے بعد وزارت خارجہ یا کسی بھی وزیر کی جانب سے سخت جواب نہ دینے سے متعلق سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ایسا نہیں کر سکتا، دنیا اس وقت ایک ایک جملہ نوٹ کررہی ہے، ایک ایک بات کو دیکھا جا رہا ہے۔ پاکستان کو دنیا کو ساتھ لے کر چلنا ہے، ہمیں تنہا نہیں ہونا۔انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیردفاع نے جارحانہ بیان دے کر حماقت کی، بھارتی طرز عمل نے پاکستان کے کشمیر فلیش پوائنٹ بننے کے موقف کی تائید کر دی ہے۔
کشمیریوں پر ظلم کرنے والی بھارتی قیادت سے بات نہیں ہوگی
موجودہ صورتحال میں بھارتی ہم منصب سے رابطے سے متعلق سوال پر شاہ محمود قریشی نے جذباتی انداز میں کہا کہ کشمیریوں کو ذبح کرنے اورمعصوم لوگوں پر ظلم و جبر کرنے والوں سے رابطے اور بات کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، دہشت گرد تنظیم آر ایس ایس کی صفوں سے جنم لینے،میسولیسی اور ہٹلر کے نظریات سے متاثر بھارتی قیادت سے کسی صورت بات نہیں کروں گا۔
پاکستان نے جتنا صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ایسا کبھی نہیں ہوا، بھارت نے جارحیت کی ہم نے دفاع کیا، سلامتی کونسل کی قراردادوں کی دھجیاں اڑائی گئیں، جب تک مقبوضہ کشمیر سے کرفیو نہیں اٹھایا جاتا اور مظالم بند نہیں ہوتے اس وقت تک رابطے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
Comments are closed.