وزیراعظم عمران خان کا نواز شریف کی صحت سے متعلق شکوک و شبہات کا اظہار

میانوالی: وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ کرسی بچانے نہیں تبدیلی لانے کے لئے اقتدار میں آئے ہیں، ملک میں تبدیلی اس لیے نہیں آتی کیونکہ ہرادارے میں مافیا لوٹنے کے لیے بیٹھ جاتا ہے۔ کہتے ہیں نواز شریف کو جہاز کی سیڑھیاں چڑھتے دیکھا تو حیران رہ گیا۔

میانوالی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تبدیلی اس لیے نہیں آتی کیونکہ ہرادارے میں مافیا لوٹ مار کے لیے بیٹھ جاتا ہے، کرسی بچانے نہیں تبدیلی لانے کے لئے آئے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ‘‘ڈاکوؤں کا مقابلہ کرکے دکھاؤں گا، ڈیل کی تو ملک سے سب سے بڑی غداری ہوگی، مافیا کو شکست دیں گے تو تبدیلی آئے گی، مافیا بچ گیا تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں’’۔

وزیراعظم نے کہا کہ کنٹینر پر جوبے روزگار سیاست دان آئے تھے وہ پاکستانی معیشت کی بہتری سے اور اپنی سیاسی دکانیں بند ہونے پر خوفزدہ ہوگئے تھے، انہوں نے جو ملک کے ساتھ کیا تھا اس پر آگے جاکرپھنسنا ہی ہے جب کہ فضل الرحمان کے ہوتے ہوئے یہودیوں کو سازش کی کیا ضرورت ہے، ہم نے سب چوروں سے پیسہ واپس نکالنا ہے، اس لیے سب اکٹھے ہوگئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جب شدید نوازشریف کو لندن روانگی کے لیے جہازپرچڑھتے دیکھا توحیران رہ گیا اورپھر ڈاکٹرز کی رپورٹ یاد آ گئی، ہمیں تو بتایا گیا تھا کہ مریض بس جانے والا ہے، اتنی بیماریوں کے باوجود بھی یہ مریض ایک دم کیسے ٹھیک ہوگیا۔ اس مریض کی توکڈنی بھی خراب ہے، شوگر بھی بڑھی ہوئی ہے، نواز شریف کو لندن کی ہوا لگی یا صرف جہاز دیکھ کر ہی ٹھیک ہوگئے؟۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جب 2018 کے انتخابات کے بعد پاکستان ملا تومسائل بہت تھے، ہماری حکومت کوہرشعبے میں تاریخی خسارہ ملا، ہم امپورٹ زیادہ کررہے تھے اورایکسپورٹ کم کررہے تھے جس کے باعث ہمارے روپے کی قدرگرتی گئی تاہم پچھلے 4 ماہ میں ہمارا خسارہ کم ہوا جس کے باعث روپے کی قدرمیں اضافہ ہوا، ہمارا راستہ اب ٹھیک ہوگیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے نظام بدلنا ہے، چاہے عمران خان ہو نہ ہو ایسا نظام ہونا چاہیے جو خود چلتا جائے اور عوام کی مدد کرے، نیا بلدیاتی نظام لارہے ہیں اور چند ماہ میں الیکشن ہونے والے ہیں، نوجوانوں کو غلط اطلاعات دی جارہی ہیں کہ ملک تباہ ہوگیا اور کنٹینر پر سب چڑھ گئے، مہنگائی ہماری وجہ سے نہیں ہوئی، پچھلی حکومت بہت بڑا خسارہ چھوڑ کر گئی تھی جس سے روپیہ سستا ہوا اور مہنگائی بڑھی جس کے نتیجے میں ڈالر ڈھائی سو اور تین سو روپے تک جاسکتا تھا۔

Comments are closed.