اسلام آباد: ہائی کورٹ نے حکومت اور اپوزیشن کو چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کے تقرر کا معاملہ 10 روز میں حل کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔عدالت کا کہنا ہے کہ سب کچھ منتخب نمائندوں کے ہاتھ میں ہے خود معاملات حل کریں۔ پارلیمان میں موجود عوامی نمائندے عوام کا پارلیمنٹ پر اعتماد بحال کریں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی تعیناتی کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے معاملے کے حل کے لیے مزید وقت دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کا ساتواں اجلاس کل ہوامعاملے کے حل کے لیے مزید وقت دیا جائے۔
دوران سماعت عدالت نے لیگی رہنما محسن شاہ نواز رانجھا سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے سپریم کورٹ میں کوئی پٹیشن دائر کی ہے؟ سب کچھ آپ کے ہاتھ میں ہے آپ منتخب نمائندے ہیں خود معاملات حل کریں۔ مجھ سمجھ نہیں آئی کہ پارلیمنٹ کے معاملے کو عدالت میں کیوں لارہے ہیں؟ ہمارے لیے آسان ہے کہ ہم کیس سن لیں لیکن معاملہ پارلیمنٹ کا ہے وہ خود حل کرے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں اور یہ کام آپ نے کرنا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر بہت اہم عہدہ ہے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو معاملہ حل کرنا چاہیے۔ یہاں پر ماضی میں کچھ چیزیں ٹھیک نہیں ہوئیں جو ہمارے سامنے ہیں۔ بہت بڑے بڑے معاملات آپ نے پارلیمنٹ میں حل کرنے ہیں یہ تو صرف ممبران کی تعیناتی کا معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیلسن مینڈیلا نے 24 سال کی قید کے بعد بھی اپنے مخالفین کو معاف کردیا تھا۔ لیگی رہنما نے کہا کہ انہیں سپریم کورٹ والی پٹیشن کا نہیں پتہ سکرٹری قومی اسمبلی بولے کہ اسپیکرقومی اسمبلی اور چئیرمین سینٹ ن درخواست کی ہے کہ مزید وقت دیا جائے۔
جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزار بھی وقت دینا چاہتے ہیں دونوں فریق متفق بھی ہیں تو معاملہ حل کرلیں۔ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی ذمہ داری ہے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی قائم کریں۔
جس پر لیگی رہنما نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اپوزیشن لیڈر کے ساتھ بیٹھنے کے لئے تیار نہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نےحکومت کو الیکشن کمیشن ممبران کا معاملہ دس روز میں حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کردی۔
Comments are closed.