2019ء میں بچوں سے زیادتی کے واقعات میں اضافہ، پنجاب میں سب سے زیادہ کیسز رپورٹ

اسلام آباد: حکومتی کوششوں کے باوجود 2019 میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔ سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے تحفظ اطفال نے بچوں کے تحفظ سے متعلق موجودہ قوانین کا جائزہ لے کر رپورٹ سینیٹ میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے تحفظ اطفال کا اجلاس سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔گزشتہ دو برسوں کے دوران بچوں سے ذیادتی کے واقعات کی تفصیلات کمیٹی میں پیش کرتے ہوئے انکشاف کیا گیا کہ 2018 میں ذیادتی کے ایک ہزار 3832 جبکہ 2019 میں4 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق بچوں سے زیادتی کرنے والے زیادہ تر ملزمان انکی جان پہچان والے، پڑوسی یا دکاندار ہوتے ہیں، گزشتہ برس رپورٹ ہونے والے 4 ہزار کیسز میں صرف پنجاب کے 2 ہزار 403 واقعات شامل ہیں۔ ڈی آئی جی ہزارہ مظہر خان نے بریفنگ میں بتایا کہ بچیوں کی نسبت زیادہ بچوں سے زیادتی کے واقعات زیادہ ہوتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایبٹ آباد میں گزشتہ سال 252 بچوں سے زیادتی کے کیسز رجسٹرڈ ہوئے،مانسہرہ کیس پر انہوں نے بتایا کہ بچے کو نہ صرف جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے بلکہ قید کر کے مارا بھی گیا، بچے کی حالت اتنی خراب تھی یقین نہیں ہو رہا تھا کہ کوئی انسان ایسا کیسے کرسکتا ہے۔

ڈی جی آئی مظہر عباس نے بتایا کہ ہزارہ پولیس نے غیر رجسٹرڈ مدارس کے ہاسٹلز کو ختم کرنے کا کہہ دیا ہے، انہوں نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مفتی کفایت اللہ پر بچے سے زیادتی کے ایک کیس کے ملزم کی حمایت کا الزام بھی عائد کیا۔

کمیٹی ارکان نے کہا کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات صرف مدرسوں تک محدود نہیں۔ بچوں سے ذیادتی کے ملزمان کو سخت سزائیں دینے کی تجویز دے دی، کمیٹی نے بچوں کے تحفظ کے سے متعلق موجودہ قوانین کا جائزہ لے کر جامع رپورٹ سینیٹ میں پیش کرنے کی بھی ہدایت کردی۔

Comments are closed.