تل ابیب: فلسطین کے صدر محمود عباس نے امریکی صدر کی جانب سے پیش کردہ ‘امن منصوبہ’ یکسر مسترد کر دیا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق فلسطین کے صدر محمود عباس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے پیش کردہ امن منصوبے کے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کے حقوق پر کوئی سودے بازی نہیں ہو گی، یہ ڈیل سازش ہے جو کامیاب نہیں ہو گی اور ہم اس ڈیل کو ایک ہزار بار مسترد کرتے ہیں۔
فلسطینی صدر نے مزید کہاکہ اگر ٹرمپ کے امن منصوبے میں مقبوضہ بیت المقدس فلسطینی ریاست کا دارالحکومت نہیں تو ہم اسے کیسے قبول کریں گے، امریکی صدر اور اسرائیلی وزیراعظم سے کہتا ہوں مقبوضہ بیت المقدس اور فلسطینوں کے حقوق برائے فروخت نہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے بھی اس منصوبے کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا۔
فلسطینیوں عوام کی جانب سے بھی اس فیصلے کو مسترد کر دیا گیا تھا اورغزہ پٹی میں ہزاروں افراد نے فیصلے کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ مظاہرین نے امریکی صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی تصاویر نذر آتش کیں اور بینروں کے ذریعے یہ پیغام پہنچایا کہ ‘فلسطین برائے فروخت’ نہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر کے اس منصوبے کے خلاف فلسطینی تنظیمیں، لبریشن آرگنائزیشن، حماس اور اسلامی جہاد متحد ہوگئے ہیں
واضح رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں فلسطین اور اسرائیل امن منصوبے کا اعلان کیا جسے ’’ ڈیل آف دی سینچری‘‘ کا نام دیا گیا اور اس میں ٹرمپ نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس اسرائیل کا دارالحکومت ہی رہے گا۔
Comments are closed.