کورونا وائرس پاکستان کو بھی اپنی لپیٹ میں لے چکا، مریضوں کی تعداد ہزاروں میں ہے اموات بھی بڑھ رہی ہیں۔ اس وباء کو روکنے کے لیے حکومت نے لاک ڈاون کا اعلان کیا تو پاکستان میں ہرشخص کسی نہ کسی حد تک متاثر ہوا لیکن غریبوں کی تو جان پر بن آئی۔
دیہاڑی دار مزدور ،فیکڑیوں میں کام کرنے والے ،ریڑھی بان ، رکشاء ، ٹیکسی ڈرائیور، چھوٹے کاروبار سے منسلک افراد ، اور ان سب کے ساتھ کروڑوں سفید پوش۔۔ روزگار کے ذرائع بند ہوئے تو گھر کے چولہے بجھنے لگے اور نوبت فاقوں تک آن پہنچی۔
ایسے میں جہاں مخیرحضرات اور فلاحی ادارے حرکت میں آ ئے وہیں جماعت اسلامی کی زیرسرپرستی کام کرنے والی تنظیم الخدمت فاونڈیشن نے خدمت اور ایثار کی نئی مثال قائم کردی۔ کراچی سے خیبر اور گلگت ،بلتستان سے لیکر آزادکشمیر تک، شہر شہر،کریہ کریہ الخدمت کے لاکھوں رضا کار اور کروڑوں کے عطیات، اپنی مخصوص وردی میں ملبوس جذبہ خدمت سے سرشار، یہ خدائی خدمت گارکندھے پر راشن سے بھر ے تھیلے اٹھائے نظر آتے ہیں۔ مذہب کی تفریق نہ ہی کوئی مسلک آڑے آیا کیونکہ خدمت میں تقسیم نہیں،معیار ایک ہی ، جو محروم ہے اس تک پہنچنا ہے ۔
جماعت اسلامی کے مرکز سے جاری اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق ملک کے طول و عرض میں الخدمت کے ایک لاکھ سے زائد رضا کار کورونا وائرس کے خلاف یہ جنگ لڑ رہے ہیں۔ ملک بھر میں 3100 خدمت کمیٹیاں مصروف عمل ،اب تک ضروت مندوں میں خشک راشن کے 5 لاکھ بیگ جبکہ پکے ہوئے کھانے کے 9 لاکھ پیک تقسیم کیے جا چکے ہیں جس سے 36 لاکھ افراد مستفید ہو ئے۔
یوں راشن کی مد میں اب تک 90 کروڑ روپے کی خطیر رقم خرچ ہو چکی ہے۔ یہی نہیں الخدمت فاونڈیشن شہریوں کو کورونا سے محفوظ رکھنے کے لیے بھی گراں قدر خدمات انجام دے دہی ہے، 3500 کورونا آگہی سینٹرز قائم کیے گئے ہیں جبکہ شہریوں میں 14 لاکھ ماسک،35 ہزار دستانے ، 45 ہزار حفاطتی لباس اور 7 لاکھ صابن اور سینیٹائزر تقسیم کیے گئے۔
ان تمام اقدامات کیساتھ 16 ہزار مساجد اور 963 گرجا گھروں، مندروں اور گردواروں میں صفائی کرکے اسپرے کیا گیا۔ الخدمت نے مشکل وقت میں سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے حکومتی اقدامات میں بھی بھر پور تعاون کیا،152 آئیسولیشن سینٹر قائم کیے جن میں سے 42 ہسپتالوں میں بنائے گئے۔سرکاری ہسپتالوں کو 30 وینٹی لیٹرز،86 مانیٹرز کیساتھ 300 ایمبولینس بھی فراہم کی گئی ہیں۔
الخدمت کے 500 ڈاکٹرز کیساتھ جماعت اسلامی پاکستان کے ڈاکٹرز کی ہی تنطیم پاکستان ا سلامک میڈیکل ایسوسی ایشن نے ٹیلی کلینک قائم کر دیا جہاں تمام شعبوں کے اسپیشلسٹ ڈاکٹرز موجود ہیں، واٹس ایپ کے ذریعے آڈیو میسج بھیجیں ، اپنا مسلہ بتائیں تو آپ کو دوائی تجویز کر دی جاتی ہے ۔ یوں مریضوں کو گھر بیٹھے سہولت مل رہی ہے ، ہسپتالوں میں خوار نہیں ہونا پڑتا۔ اس قدام کی وجہ سے ہسپتالوں میں موجود طبی عملے کی تمام تر توجہ کورونا مریضوں پر مرکوز ہے ۔
الخدمت کی اس بھر پور رضاکارانہ مہم سے جہاں لوگوں کے چولہے جل رہے ہیں وہیں لاک ڈاون کی اب تک کی کامیابی بھی ممکن ہوئی ۔لوگوں کے بچے بھوکے ہوں گے تو کوئی بھی گھروں میں نہیں بیٹھے گا اور یہ صورتحال حکومت کو نئی مشکل سے دوچار کر دے گی ۔ حکومت کو چاہیے کہ ان خدمات کا کھلے دل سے اعتراف کیا جائے اور ٹائیگر فورس کا سیاسی تجربہ کرنے کے بجائے فنڈز الخدمت سمیت دیگر فلاحی اداروں کو دئیے جائیں۔
الخدمت کے رضا کار ملک کے کوچے کوچے میں موجود ہیں اور انتہائی منظم اور فعال تنظیمی ڈھانچے کا حصہ ہیں،دیہی علاقوں میں بھی الخدمت کا بھرپور نیٹ ورک موجود ہے ۔ حکومت کو یاد رکھنا ہو گا کہ کورونا کی یہ وباء ٹی ٹوئنٹی نہیں،اب یہ ٹیسٹ میچ بنتا جا رہاہے ۔ حکومت تنہا کبھی بھی اس عفریت کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔
لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تو انہیں سڑکوں پر آنے سے کوئی نہیں روک سکے گا، اس لیے ضروری ہے وزیر اعظم عمران خان اپنا دل بڑا کریں، مشکل وقت میں جماعت اسلامی کے لازوال جذبہ خدمت کا نہ صرف ا عتراف کریں بلکہ تجربات سے بھی استفادہ کیا جائے ۔۔
Comments are closed.