اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے وفاقی حکومت کو گلگت بلتستان میں عام انتخابات کی اجازت دیے جانے کے بعد گلگت بلتستان سے متعلق بھارتی دعوے کو پاکستان نے مسترد کردیا۔ ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے کہا ہے کہ بھارت ایسا کرنے سے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر پردہ نہیں ڈال سکتا۔
واضح رہے کہ 30 اپریل کو سپریم کورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت مرکز کو گلگت بلتستان میں عام انتخابات کے انعقاد کی اجازت دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ قانون میں ترمیم کر کے انتخابات کے لیے وہاں حکومت کا قیام کریں۔
بھارت نے پاکستانی سپریم کورٹ کے حکم پر احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستانی اداروں کا ان علاقوں پر کوئی حق نہیں جس پر انہوں نے غیرقانونی اور جان بوجھ کر قبضہ کیا ہوا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ کشمیر اور لداخ سمیت گلگت اور بلتستان کے پورے علاقے کا بھارت سے ناقابل واپسی الحاق ہوچکا ہے اور یہ قانونی طور پر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں متعین سینئر بھارتی سفارت کار کو دفتر خارجہ طلب کرکے پاکستان کی جانب سے گلگت بلتستان سے متعلق بھارتی دعوے پر سخت احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کو آگاہ کر دیا گیا کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارتی دعوے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
عائشہ فاروقی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے،گلگت بلتستان سے متعلق بھارتی دعویٰ کشمیر میں مظالم پر پردہ نہیں ڈال سکتا۔ عالمی برادری مقبوضہ کشمیرکی متنازع حیثیت تسلیم کرتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارتی حکومت مقبوضہ وادی میں غیر قانونی اقدامات واپس لے اور جبری پابندیاں، مواصلاتی بلیک آؤٹ کو ختم کیا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں میڈیا پر لگائی گئی قدغن کی مذمت کرتے ہوئے صحافیوں کو ہراساں کرنے اور دھمکانے کی مہم کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر عائشہ فاروقی نے اپنے بیان میں مقبوضہ کشمیر کی صحافتی برادری سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کیخلاف اٹھائے گئے اقدامات کی شدید مذمت کی تھی۔
Comments are closed.