کراچی: تاجروں کی جانب سے پیر سے بازار کھولنے کے موقف پر ڈٹ جانے کے سبب سندھ حکومت پیر سے بازار کھولنے پر راضی ہوگئی اور چھوٹے بازاروں کی فہرست طلب کرلی تاہم بڑی مارکیٹس اور شاپنگ سینٹرز کھولے جانے کا عمل وفاق کی اجازت سے مشروط کردیا۔
وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی کی زیر صدارت تاجر برادری کی مختلف تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کا اجلاس کراچی میں ہوا۔جس میں سعید غنی نے اجلاس میں کہا کہ وفاقی حکومت نے جن ایس او پیز کے تحت جو کاروبار کھولنے کی اجازت دی ہے سندھ حکومت بھی ان کی اجازت دے رہی ہے ہم اس کے قطعی خلاف نہیں۔
ایم کیو ایم رہنما کنور نوید نے کہا کہ ایم کیو ایم سمیت تمام تنظیمیں اس بات پر متفق ہیں کہ تمام کاروباری مراکز کھلنے چاہئیں۔ خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے ساتھ مل کر وفاق کو خط لکھ رہے ہیں وفاق کو بڑے تجارتی مراکز کھولنے کے حوالے سے نظر ثانی کی درخواست کریں گے۔ میئر کے ایم سی وسیم اختر نے اجلاس میں کہا کہ تاجروں کو کچھ صبر سے کام لینا ہوگا۔
اجلاس میں تاجر تنظیموں کے نمائندے پیر سے کاروباری مراکز کھولنے پر بضد رہے اور انہوں نے پیر سے کاروبار کھولنے کا اعلان کردیا۔ذرائع کے مطابق تین گھنٹوں پر مشتمل اس اجلاس میں تاجر نمائندوں نے وزیراعلی سندھ کی جانب سے گلی محلوں کی دکانیں کھولنے کے اعلان پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پر واضح کیا کہ وہ ہرصورت پیر سے مارکیٹیں کھولیں گے۔
تاجروں کی جانب سے پیر سے بازار کھولنے کے موقف پر ڈٹ جانے کے سبب سندھ حکومت نے پیر سے مرحلہ وار شہر بھر کی چھوٹی بڑی مارکیٹیں ایس او پیز کے ساتھ کھولنے پر رضامندی ظاہر کردی تاہم بڑی مارکیٹیں اور شاپنگ سینٹرز کھولنے کے سلسلے میں سندھ حکومت ہفتے کو وفاق سے نظرثانی کے لیے رابطہ کرے گی اور وفاق کو تمام صورتحال سے آگاہی کے بعد مارکیٹیں کھولنے کا باقاعدہ فیصلہ کرے گی۔
اجلاس میں شریک تاجر نمائندوں نے بتایا کہ ان سے شہر بھر کی چھوٹی بڑی مارکیٹوں کی فہرست بھی طلب کی گئی ہے تاکہ ہفتے کو ہی شہر بھر کے تاجر نمائندوں پر مشتمل اجلاس میں ایس او پیز کو حتمی شکل دی جاسکے اور ان ایس اوپیز کے تحت مارکیٹیں کھولی جاسکیں۔
Comments are closed.