منرل واٹرکمپنیاں معاملات درست کریں ورنہ بند کر دینگے، چیف جسٹس

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں انکشاف ہوا ہےمنرل واٹر کمپنیوں کےآلات ناکارہ ہیں،غیرمعیاری پانی بیچا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کہتے ہیں قوم کے ساتھ یہ دھوکہ دہی بند ہونی چاہیے ، پانی بیچنے والوں کے پاس کروڑوں کی کوٹھیاں اور گاڑیاں کہاں سے آئیں ، قوم کا پانی اور پیسہ ضائع نہیں ہونے دیں گے ۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرلز اور کمپنیوں کے وکلا کا اجلاس آج شام پانچ بجے طلب کر لیا ۔

منرل واٹر کمپنیوں کی جانب سے زیرزمین پانی استعمال سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ ناقص بوتل بند پانی کا نمونہ عدالت میں پیش کیا گیا جس پر چیف جسٹس نے منرل واٹرکمپنیوں کو اپنے معاملات آئندہ پیر تک درست کرنے کا حکم دیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نےکہا منرل واٹر کمپنیوں والےرحم کریں، انہیں قوم اور ملک کا کوئی خیال نہیں؟کمپنیاں دریائے سندھ اور نہری پانی صاف کرکے بیچ رہی ہیں۔ ان پر پابندی لگا کر پرچہ درج کرانا چاہیئے۔ کمپنیاں زیر زمین پانی کی قیمت ادا اور بوتل بند پانی کا معیار ٹھیک کریں، یہ کام پیرتک کر دیں، ورنہ کمپنیاں بند کر دی جائیں گی ۔

عدالتی کمیشن احسن صدیقی نےانکشاف کیا بوتل بند پانی کی کمپنیاں ماہانہ 7 ارب لیٹر پانی نکالتی ہیں، ان سے پانی کی قیمت کی مد میں روزانہ 27 لاکھ روپیہ لیا جاسکتا ہے ۔۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ اس ملک کو ایتھوپیا بنا دیں گے ، انہوں نے جتنا پانی نکالا ہے اس کے پیسے دیں ، کمپنیاں اگر پیسے دےدیں تو ہمارا ڈیم بن جاتا ہے ،اور کسی کی ضرورت ہی نہیں ، آج پانچ بجےاجلاس میں ایڈووکیٹ جنرلز بتائیں مسئلےکا کیا حل نکالنا ہے

Comments are closed.