کیا وزیراعظم کا گھرریگولرائزیشن میں تاخیر کا سبب ہے؟ چیف جسٹس

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بنی گالا تجاوزات کیس میں حکم دیا ہے وزیر اعظم ریگولرائزیشن کیلئے جو بھی پالیسی بنائیں اسے ماسٹرپلان سے مشروط کریں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کہتے ہیں ریگولرائزیشن اس لئے تاخیر کا شکار ہے کہ اس سے وزیراعظم کا تعلق بھی ہے ، یہ معاملہ عمران خان نے اٹھایا تھا مگر ان کے وکیل اب التوا کی درخواستیں دے رہے ہیں۔

بنی گالہ غیرقانونی تعمیرات کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی چیف جسٹس نے بوٹینیکل گارڈن کی اراضی ایک ہفتے میں قبضہ مافیا سے واگزار کرانے کا حکم  دیتے ہوئے وزایراعظم کا گھر ریگولرائزیشن میں تاخیر کا سبب قرار دیا۔۔ وزیراعظم کو پالیسی ماسٹر پلان کے مطابق بنانے کی ہدایت کی۔

چیئرمین سی ڈی اےنےعدالت کو بتایا بنی گالا غیرقانونی تعمیرات کی ریگولرائزیشن کے لئے 100 سے زیادہ درخواستیں آ چکی ہیں ، اس حوالے سے سفارشات پر مبنی سپلیمنٹری رپورٹ جمع کرادی ہے۔ چیف جسٹس نےکہا ریگولرائزیشن اس لئے تاخیر کا شکار ہے کہ اس میں وزیراعظم کا معاملہ بھی ہے۔ ریگولرائزیشن کے بغیر ہاؤسنگ سوسائٹی کی اجازت نہیں دیں گے ، اراضی مالکان کو ماحولیات اور دیگر اداروں سے اجازت لینا ہوگی ۔

ڈی جی ماحولیات نے بتایا بوٹینیکل گارڈن کی زمین ، سات میں سے دو افراد سے واگزار کرا لی ہے، چیف جسٹس نے ہدایت کی پولیس کو ساتھ لے جائیں اور زمین ایک ہفتے میں واگزار کروائیں،اتنی زیادہ زمینوں پرقبضہ مافیا بدمعاشی سے بیٹھا ہے۔

ریگولرائزیشن سی ڈی اے کا کام ہے وہی کرے ۔ ایک نجی زمین مالک کے وکیل نے کہا وزیراعظم نے ریگولرائزیشن کیلئے کمیشن بنانے کی تجویز دی ہے ۔ چیف جسٹس نےحکم دیا وزیراعظم جو پالیسی بنائیں اسے ماسٹر پلان سے مشروط کریں۔

Comments are closed.