نوازشریف جے آئی ٹی سے گھبرا گئے ہیں، چیف جسٹس

اسلام آباد: پاکپتن دربار کی اراضی فروخت کرنے سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی، سابق وزیراعظم نواز شریف نااہلی کے بعد چیف جسٹس ثاقب نثار کے بینچ کے سامنے پہلی بارپیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے معاملے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا عندیہ دیا تو۔ نواز شریف نے استدعا کی کہ کسی اور سے تحقیقات کرا لیں جے آئی ٹی کا طریقہ کار اچھا نہیں۔ عدالت نےمعاملہ نوازشریف پر چھوڑدیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے روسٹرم پر کھڑے نوازشریف سے پاکپتن میں محکمہ اوقاف کی اراضی کی فروخت کے متعلق استفسار کیا تو سابق وزیر اعظم نے جواب دیا 32 سال پرانا واقعہ ہے، میرے علم میں نہیں کہ ایسا کوئی حکم جاری کیا ہو ۔ چیف جسٹس نے کہا اگر آپ نے اوقاف کی زمین نجی ملکیت میں نہیں دی تو بری الذمہ ہیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا آپ کے سیکرٹری جاوید بخاری نے سمری بھجوائی۔ چیف جسٹس نے پوچھا کیا آپ کے سیکرٹری نے زمین ڈی نوٹیفائی کی ؟ نوازشریف نے جواب دیا جس بات پر آپ کو حیرت ہے مجھے بھی حیرت ہے ۔

چیف جسٹس نے معاملے پر جے آئی ٹی بنانے کا کہا تو نوازشریف فوراً بولے جے آئی ٹی کے علاوہ کچھ اور بنا دیں ۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے میاں صاحب جے آئی ٹی سے گھبرا گئے ہیں، انہیں جےآئی ٹی اچھی نہیں لگتی۔ نوازشریف نےکہا جے آئی ٹی کا طریقہ کاراچھا نہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا آپ ہی کو منصف بنا دیتے ہیں ، سات دن کے اندر بتائیں کہ کس ادارے سے تحقیقات کرائیں ، آئندہ ہفتے سماعت پر خود نہ آئیں ، بذریعہ وکیل موقف پیش کریں۔

Comments are closed.