پاکستان اور چین کاہانگلیئن ہائبرڈ چاول پر مشترکہ تحقیقی مرکز بنانے کا فیصلہ

بیجنگ:چین کی ووہان یونیورسٹی اور پاکستان کی یونیورسٹی آف پنجاب نے چین کے صوبے ووہان میں ہانگلیئن ٹائپ ہائبرڈ رائس جوائنٹ ریسرچ سنٹر قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا ، منصوبے کی افتتاحی تقریب ووہان میں منعقد ہوئی۔

گوادر پرو کے مطابق کووڈ 19 کے باعث پاکستانی ہم منصبوں نے تقریب میں آن لائن شرکت کی۔ ہانگلیئن ہائبرڈ چاول تین بڑی اقسام کے سائٹوپلاسمک میل اسٹریلیٹی (سی ایم ایس) میں سے ایک ہے (اوریزا ساٹیوا ایل) جو ہائبرڈ چاول کے بیج کی پیداوار میں تجارتی طور پر استعمال ہوتا رہا ہے۔ 2020 تک ہانگلیئن ہائبرڈ چاول کی عالمی سطح پر کاشت کا رقبہ تقریبا 26 26.67 ملین ہیکٹر سے تجاوز کر چکا ہے۔

اس تحقیقی مرکز کا آئندہ تین سالہ ترقیاتی منصوبہ ووہان یونیورسٹی کے پروفیسر سینئر انجینئر ژو رینشن نے دیا جو اب چاول کی اس قسم کے بین الاقوامی تعاون کے انچارج ہیں۔ 2020 میں انجینئر ژو رینشن پاکستان میں مقامی طور پر بیجوں کی پیداوار شروع کرنے کی تربیت کے ذریعہ اس علاقے سے متعلق مہارت پیدا کریں گے۔ 2021 سے 2022 تک وہ نئی اقسام پیدا کا ارادہ رکھتے ہیں جو پاکستان کے ماحول کے مطابق ہوں گی۔

منصوبے کے تحت مستقبل میں مقامی کاشتکاروں کو تکنیکی مدد بھی فراہم کی جائے گی ۔ ژو رینشن کے مطابق ہم بیلٹ اینڈ روڈ روٹ پر فوڈ سیفٹی کمیونٹی ہیں،دونوں ممالک کی خوراک کی فراہمی کو بہتر بنانا سودمند ہاگا۔۔ ہانگلیئن قسم کے ہائبرڈ چاول پر چین پاک تعاون سے پاکستان میں غذائی تحفظ کو فروغ ملے گا اور دوسرے ممالک میں پاکستان کی چاول کی برآمد میں اضافہ ہوگا۔

انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچر سائنسز پنجاب یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد اشفاق نے پاکستان میں ہائبرڈ چاول کی تیاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں چاول کی اقسام کی پیداوار کم ہے ، بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کی وجہ سےپاکستان کی زرعی مصنوعات بین الاقوامی مارکیٹ مقابلہ نہیں کر سکتیں۔ زمین اور پانی کی قلت کا مسئلہ بھی بڑھتا جا رہاہے ، لہذا اسکاحل ہائبرڈ چاول کو اپنانا ہے۔

2019 میں دونوں یونیورسٹیوں نے لاہور اور گوجرنوالہ میں تین قسم کے ہانگلیئن ہائبرڈ چاول کا تجربہ کیا۔ سب سے زیادہ پیداوار جس کو گوجرانوالہ میں ایچ پی 1 نے دکھایا وہ 900 12کلوگرام فی ہیکٹر پہنچ گئی جو کہ جنرل چاول کی نسبت زیاد ہ ہے ۔ جنرل چاول کی عمومی پیداوار صرف 3950 کلوگرام فی ہیکٹر ہے۔ 2020 میں پورے پاکستان میں ہائبرڈز کی تجربے کیے جا رہے ہیں اور پنجاب میں آزمائشی منصوبے لاہور ، مانگا منڈی ، وہاڑی ، گوجرانوالہ ، پاکپتن ، سندھ میں شکار پور اور لاڑکانہ پر چل رہے ہیں۔

Comments are closed.