نواز شریف مطلوب مجرم قرار۔۔۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا اشتہار جاری کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں نواز شریف کی عدالت پیشی کیلئے اشتہار جاری کرنے کا حکم دے دیا، نواز شریف کو پیشی کے لیے 30 روز کا آخری موقع دیتے ہوئے بذریعہ اخبار اشتہار طلب کر لیا۔ اشتہار نواز شریف کی پاکستان اور برطانیہ رہائش گاہ پر بھی چسپاں ہوگا۔

نواز شریف کی جانب سے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت  اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، سماعت کے دوران نیب پراسیکیورٹر نے کہا کہ کافی شواہد عدالت کے سامنے آچُکے ہیں، شواہد سے ظاہر ہے وارنٹ جان بوجھ کر وصول نہیں کئے جارہے، سیکشن 87 کے مطابق اشتہار جاری کرنے کے شواہد مکمل ہوگئے۔

عدالت عالیہ نے ریمارکس دیئے کہ اگر اشتہار جاری کرنے ہیں تو اُن کے اخراجات کون اٹھائے گا؟ نیب نے جواب دیا کہ اشتہارات کے اخراجات ریاست ہی اٹھائے گی۔ عدالت نے مزید پوچھا کہ کیا ریاست سے مراد ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور وفاقی حکومت ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جی اشتہارات ہم جاری کریں گے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ اشتہار صرف اخبارات میں شائع کئے جائیں گے؟ نیب نے بتایا کہ عدالت کے باہر، نواز شریف کے موجودہ اور مستقل پتے پر بھی اشتہار لگائے جائیں گے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اشتہار کے بعد نواز شریف کو پیش ہونے کیلئے کتنے دن کا وقت دیا جائے گا؟، جس پر نیب نے کہا کہ 30 دن کا وقت دیا جائے گا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان ہائی کمیشن لندن اور دفتر خارجہ افسران کے بیانات مکمل ہونے پر نواز شریف کی پیشی کیلئے اشتہار جاری کرنے کا حکم دے دیا، اس کے ساتھ ہی سابق وزیراعظم کو اخبار میں اشتہار جاری ہونے کے بعد 30 دن کے اندر پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو اشتہار جاری کرنے کے اخراجات 2 دن میں رجسٹرار آفس میں جمع کرانے کا حکم دیا اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر یورپ مبشر خان نے نواز شریف کے وارنٹ سے متعلق ریکارڈ عدالت میں پیش کیا۔

انہوں نے بتایا کہ سیکریٹری خارجہ کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے 2 وارنٹ بھیجے تھے۔ عدالت کے استفسار پر انہوں نے دستاویزات وصولی اور برطانیہ بھیجنے کا ڈائری نمبر پڑھ کر سنایا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے دفتر خارجہ کا رجسٹر دیکھ کر ڈائریکٹر یورپ کو واپس کردیا۔

Comments are closed.