میڈرڈ: سپین کی حکومت نے ٹیکس چوروں اور ملازمین کا استحصال کرنے والوں کے گرد شکنجہ کسنا شروع کر دیا، معاشی سرگرمیوں میں نقد لین دین کیلئے 1 ہزار یوروز کی حد مقرر، کمپنیوں کو ملازمین کی رجسٹریشن، تنخواہوں کے آڈٹ، مرد و خواتین کی یکساں تنخواہ کے نظام کے لئے چھ ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔
ہسپانوی حکومت نے ٹیکس فراڈ روکنے کیلئے نئے قانون کی منظوری دے دی جس سے ٹیکس کی مد 80 کروڑ یوروز آمدن متوقع ہے، اس قانون کے تحت نقد رقوم کے لین دین کو محدود کرتے ہوئے مختلف معاشی سرگرمیوں کے لئے 1 ہزار یوروز سے زائد نقد رقم لینے یا دینے پر پابندی ہوگی۔
سپین کے وزراء کی کونسل نے ٹیکس فراڈ کی روک تھام کے لئے قانون کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد اس سال ٹیکس کی مد میں 800 ملین یورو اضافی جمع ہونے کی توقع ہے، ہسپانوی ٹیکس ایجنسی نے گزشتہ برس ٹیکس کے معاملات میں دھوکہ دہی کرنے والوں کیخلاف خصوصی کارروائیوں کے ذریعے مجموعی طور پر 15 ہزار 715 ملین یورو کی رقم اکٹھی کی تھی جو کہ اب نئے قانون کی وجہ سے 16 ہزار ملین یورو سے تجاوز کرجائے گی۔
مسودہ قانون کے مطابق ٹیکس معاملات میں دی گئی رعایتیں ختم کرنے اور پروفیشنل اور کمپنیوں کے درمیان نقد رقوم کی ادائیگی کے لئے 1ہزار یورو کی حد مقرر کرنا شامل ہے تاہم انفرادی طور پر نقد رقم کے لین دین کی حد فی الحال 2500 یورو ہے جسے مستقبل میں کم کیا جا سکتا ہے۔
وزارتی کونسل کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران وزیر خزانہ ماریا جیسس مونٹیرو نے بتایا کہ اس قانون کا مقصد ٹیکس فراڈ اور معاشی سرگرمیوں کے غیرمناسب مقابلے کی روک تھام ہے، یہ اقدام حکومت کے ٹیکس فراڈ کے خلاف ’’زیروٹالرنس‘‘ کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
سپین کی وزارتی کونسل کی جانب سے منظور کردہ اصلاحات میں کمپنیوں کو اپنے ملازمین کی تنخواہوں کے ریکارڈ میں شفافیت لانے جب کہ دوسرا مرد و خواتین ملازمین کے معاملات میں یکسانیت کے حوالے سے ہیں،ترمیم شدہ قوانین کے تحت کمپنیوں کو چھ ماہ کے اندر نئے معیارات اپنانا ہوں گے۔
سپین کی وزیر محنت یولاندا دیاز کا کہنا ہے کہ ان اصلاحات کا مقصد مرد اور خواتین ملازمین کی تنخواہوں میں فرق کو ختم کرنا ہے انہوں نے کہا کہ نوجوان اور خواتین ملازمین کے استحصال کے خاتمے کا یہی وقت ہے، انہوں نے مزید کہا کہ قوانین میں اصلاحات کے معاملے پر تاجر و ملازمین تنظیموں سے مشاورت کی گئی ہے۔
Comments are closed.