پاکستان میں بھارتی دہشتگردی کے نئے ثبوت پیش،ہندوستان کو سخت ردعمل کی وارننگ

اسلام آباد: معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے بھارت کے پاکستان میں دہشت گردی کرانےکے نئے ثبوت پیش کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ مودی سرکار پاکستان کیخلاف دہشت گردی کی سرپرستی کرنا بند کرے، کسی بھی قسم کی غلطی کے نتیجہ میں پاکستان کا سخت رد عمل آئے گا، انہوں نے بامعنی مذاکرات کیلئے بھارت کے ساتھ پانچ شرائط بھی رکھ دیں۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے ہندوستانی صحافی کرن تھاپر کو دیئے گئے انٹرویو میں مودی سرکار کے پاکستان میں دہشتگردی کے نئے ثبوت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پشاورمیں  آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) حملے کا ماسٹر مائنڈ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’راء‘‘ سے رابطے میں تھا، اسے بھارت سے کی گئی فون کالز کے پاکستان کے پاس ثبوت بھی موجود ہیں۔ بھارتی خفیہ ایجنسی نے پڑوسی ملک میں موجود اپنے سفارتخانے کے ذریعے چینی قونصلیٹ، پی سی گوادر اور سٹاک ایکسچینج پرحملہ کروایا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی نے کہا کہ ’’راء‘‘ کے افسران کی نگرانی میں افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کا انضمام کیا گیا اور دہشت گرد تنظیموں کو ضم کرنے کیلئے 10 لاکھ ڈالر دیئے گئے۔ چینی قونصلیٹ حملے میں ملوث اسلم اچھو کے پرائمس ہسپتال نیو دہلی میں علاج کے ثبوت ہیں۔ سمجھوتہ ایکسپریس دہشتگردی میں ملوث دہشتگردوں کو بھارتی عدالتوں نے رہا کر دیا۔

ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بامعنی مذاکرات کیلئے بھارت کے سامنے شرائط رکھیں کہ مقبوضہ کشمیر میں غیر انسانی فوجی محاصرے کا خاتمہ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکا جائے۔ کشمیریوں پر بربریت اور فوجی محاصرے کو ختم کیے بغیر بھارت سے مذاکرات ناممکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امن چاہتا ہے لیکن بھارت کی ہندوتوا ظالمانہ پالیسیاں حائل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا جانتی ہے کہ کشمیری بھارت کے غاصبانہ قبضے کے سائے تلے زندگی گزارنے کو تیار نہیں ہیں۔ کشمیری ہندوستان سے نفرت کرتے ہیں۔ بھارت نے پاکستان کیخلاف دہشتگردی کا جھوٹا بیانیہ بنایا، وزیراعظم عمران خان نے پچھلی حکومتوں سے بڑھ کر دنیا میں کشمیر کی آواز بلند کی۔ کشمیری اس تنازع میں سب سے اہم ترین فریق ہیں۔ عمران خان کے وژن میں خوشحالی کیلئے معاشی استحکام اور راہداری اہم ہے۔

معاون خصوصی برائے قومی سلامتی نے واضح کیا کہ پاکستان پڑوسی ممالک میں قیام امن کیلئے کوشاں ہے۔ تنازعہ کے حل اور کشمیریوں کی خواہشات پورا کرنے کیلئے پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ساتھ ہے،بھارتی پروپیگنڈا مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی موقف کو تبدیل نہیں کر سکتا۔ بھارتی مشیر برائے قومی سلامتی مذاکرات کے ہر راستے کو بند کرنے پر تلا ہوا ہے۔

ڈاکٹر معید یوسف نے جارحانہ موقف اپناتے ہوئے بھارت کو تنبیہ کی کہ مودی سرکار پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سرپرستی کرنا بند کرے۔ بھارت کی طرف سے کسی بھی قسم کی غلطی کے نتیجہ میں پاکستان کا سخت رد عمل آئے گا۔ دنیا کو نظر آ رہا ہے کہ کون سا ملک امن پسند اور کون سا جنگ پر تلا ہے؟ اگر مودی حکومت کشمیریوں پر ظلم بند کر دے تو مذاکرات کیے جا سکتے ہیں۔

Comments are closed.