سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کے بیرون ملک جانے پر پابندی لگانے اور ان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی نیب کی درخواست مسترد کر دی۔
عدالت عظمیٰ کے جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی، دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ قومی احتساب بیورو نے آمدن سے زائد اثاثوں کے مقدمے میں شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا تاہم لاہور ہائی کورٹ نے ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا، شہباز شریف کا کیس مشکوک ٹرانزیکشنز کی وجہ سے سامنے آیا وہ کرپشن کے مرتکب ہوئے۔
جسٹس منیب اخبر نے ریمارکس دیئے کہ مشکوک ٹرانزیکشنز کرپشن کے زمرے میں نہیں آتیں، جسٹس فائز عیسی کیس میں عدالت اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کی تشریح کر چکی، نیب پراسیکیوٹر نے جسٹس فائز عیسیٰ کیس کا فیصلہ پڑھنے کی زحمت بھی نہیں کی۔ پراسیکیوٹرنےکہا کہ نیب بھی اینٹی منی لانڈرنگ قانون کے تحت بااختیار ہے، جس پر مسٹس منیب اختر نے کہا کہ معلوم ہے کہ احتساب عدالت کے پاس دائرہ اختیار ہے۔
جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو نے انکوائری کے دوران ہی شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کر دیا، ای سی ایل سے نام نکلنے کے بعد کیا شہباز شریف فرار ہوئے؟ شہباز شریف ایسے شخص تو ہیں نہیں جنہیں کوئی جانتا نہ ہو اور فرار ہوگئے ہوں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف ریفرنس میں نامزد 6 ملزمان مفرور ہیں۔
سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف قومی احتساب بیورو کی جانب سے اپیل خارج کر دی۔ لاہور ہائی کورٹ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔
Comments are closed.