ہائیکورٹ نے وکیل کو بھارتی ہائی کمیشن سے ہدایت کیلئے 3ہفتوں کاوقت دےدیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کلبھوشن یادیو کیس میں بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل کوہدایات لینے کےلیے 3 ہفتے کا وقت دے دیا۔اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پاکستان تیسری بار بھی قونصلر رسائی کی پیشکش کرچکاہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پرہر صورت عمل ہوگا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل لارجر بنچ میں وفاقی وزارت قانون اور بھارتی ہائی کمیشن کی درخواستوں پر سماعت کے دوران اٹارنی جنرل خالد جاویداور دیگر کے علاوہ بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل شاہ نواز نون عدالت پیش ہوئے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسارکیاکہ کلبھوشن کیس میں بھارت کا کیا موقف ہے؟جس پر بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل نے بتایاکہ دہلی میں وزارت خارجہ کی میٹنگز جاری ہیں،چیف جسٹس نے کہاکہ ہماری ذمہ داری ہے کہ کلبھوشن کیس میں شفاف ٹرائل کو یقینی بنائیں، کلبھوشن کیس میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے پر ہر صورت عمل ہوگا۔

اٹارنی جنرل نے کہاکہ پاکستان بھارت کو کلبھوشن یادیو تک تیسری قونصلر رسائی دینے کے لیے تیار ہے، ہائی کمیشن وکیل نے کہاکہ بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر مسٹر گورف عدالت کے سامنے پیش ہونا چاہتے ہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وہ عدالت کے سامنے کیوں پیش ہونا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے کہاکہ ڈپٹی ہائی کمشنر عدالت میں پیش ہو کر وکیل کی خدمات لینے سے متعلق عدالت کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔

اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کے وکیل کے بغیرعدالت کے سامنے پیش ہونے کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان بار بار تیسری قونصلر رسائی کی آفر کر چکا ہے، بھارت پہلے وکیل مقرر کرے اور وکیل عدالت کے سامنے پیش ہو کر کسی آفیشل کے پیش ہونے کی استدعا کرسکتا ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد ضروری ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہاکہ آئندہ سماعت پر عدالت کو بتایا جائے کہ بھارت وکیل کی خدمات لینا چاہتا ہے یا نہیں،بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل نے کہاکہ بھارتی قیدی اسماعیل کو سزا ختم ہونے کے باوجود حراست میں رکھنے پر بھارت کو تشویش ہے،چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہاکہ اگر کوئی پابندی نہیں ہے تو قیدی کو رہا کر دیا جائے،جس پر اٹارنی جنرل نے کہاکہ یہ جرم آفیشل سیکریٹ ایکٹ سے متعلقہ ہے اور اس معاملے کو مزید دیکھناہے۔

آئندہ سماعت پر عدالت کو اس سے متعلق بھی واضع طور پر بتایا جائے گا،چیف جسٹس نے بھارتی ہائی کمیشن وکیل سے کہاکہ یہ تو مثبت پیش رفت ہے،بیرسٹر شاہ نواز نون نے کہاکہ بھارت کو کلبھوشن کی قانونی  معاونت کے فیصلے پر پہنچنے کے لیے 3 ہفتے کا وقت دیا جائے، کلبھوشن کی پیروی کرنی ہے یا نہیں؟ بھارت کو مزید وقت درکار ہے،عدالت نے بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل کی مزید وقت دینےاستدعا منظور کرتے ہوئےسماعت 14 جنوری تک ملتوی کردی۔

Comments are closed.