سپین سمیت تمام یورپی ممالک کاشہریوں کے غیرضروری سفر کو محدود کرنے پر اتفاق

گزشتہ سال مارچ میں کورونا وباکے آغاز کے بعد یورپی یونین کے ممبر ممالک نے سرحدیں بن کردی تھیں تاکہ وائرس پرقابو پایا جا سکے،کرسمس سے قبل ان پابندیوں میں نرمی کے باعث وائرس کے پھیلاو میں اضافہ سامنےآیاہے،ماہرین اس پھیلاوکو تیسری لہر سے تشبیح دے رے ہیں۔
گذشتہ روز یوروپی یونین کے ممبر ممالک کے سربراہان  کی  ویڈیو کانفرنس کانفرنس میں میٹنگ ہوئی۔جس میں سرحدوں کو بند کئے بغیر نقل وحرکت کم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔فرانسیسی صدر میکرون نے میٹنگ کے دوران کہاکہ کہ وہ اتوار سے فرانس جانے والے یورپی باشندوں پر پی سی آر ٹیسٹ کولازمی قرار دیں گے۔یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل نے کہا ہمیں پوری طرح یقین ہے کہ ہمیں داخلی منڈی کے مناسب کام کو برقرار رکھنے کے لئے سرحدوں کو کھلا رکھنا ہوگا۔ تاہم غیر ضروری نقل و حرکت پر پابندیوں پر غور کیا جاسکتا ہے۔


یورپی یونین کی صدر ارسولا وان ڈیر نے بھی کہاکہ یورپی یونین کے باشندوں کے غیر ضروری سفر،نقل وحرکت کی حوصلہ شکنی کرنی ہوگی۔اس سے بچنے کے لئے پابندیوں اور پی سی آر ٹیسٹ کی ضرورت ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ وائرس نے پورے یورپ کو ریڈ زون میں تبدیل کردیاہے۔صدر نے اس حوالے سے مزید اقدامات اٹھانے کا اشارہ بھی دیا۔ ہسپانوی صدر پیڈرو سانچیز نے ویڈیو کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ وہ شینگن کے علاقے کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لئے یکطرفہ اقدامات سے گریز کرنے کے حق میں ہیں۔

Comments are closed.