مشاہد اللہ خان کا انتقال: پاکستان ایک بہترین اور بے باک پارلیمنٹیرین سے محروم ہوگیا

پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما سینیٹر مشاہداللہ خان طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے، ان کی عمر 68 سال تھی،مرحوم کی نمازجنازہ آج نماز ظہر کے بعد اسلام آباد کے ایچ الیون قبرستان میں میں ادا کی جائے گی۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے ان کی وفات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا کہ ’’مشاہد اللہ خان نواز شریف کے وفادار اور غیر معمولی ساتھی ہمیں چھوڑ گئے ہیں۔ میں اس افسوسناک خبر کو سن کر صدمے میں ہو۔ ان کے پدرانہ انداز اور محبت کو کبھی بھول نہیں پاؤں گی۔ ایک بہت بڑا صدمہ۔ خدا انھیں اپنی جوار رحمت میں رکھے۔آمین۔‘‘

چئیرمین سینٹ صادق سنجرانی نے سینیٹر مشاہد اللہ خان کے انتقال پر گہرے دکھ غم کا اظہار کرتے ہوئے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ مشاہد اللہ خان ایک زیرک سیاستدان، انتہائی شفیق اور وضع دار شخصیت کے حامل تھے تھے،ان کی سیاسی و پارلیمانی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

سینیٹر مشاہد اللہ خان کون تھے؟

پاکستان مسلم لیگ نون کے سینیئر رہنما سینیٹر مشاہداللہ خان 1953 میں راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ گریجویشن تک تعلیم راولپنڈی گورڈن کالج میں حاصل کی۔ انہوں ںے جامعہ کراچی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔مشاہد اللہ خان نے سیاسی کیریئر کا آغاز 1989 میں پاکستان مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے کیا، انہوں نے پارٹی کے لیے بے شمار قربانیاں دیں۔ وہ 2009 میں پنجاب کے کوٹے پر سینیٹ کی جنرل نشست پر پہلی بار ممبر سینیٹر منتخب کئے گئے۔

مشاہداللہ خان 2015 میں دوسری بار سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے، وہ سینیٹ کی مختلف کمیٹیوں کے ممبر بھی رہے۔ جن میں قومی سلامتی،، کشمیر، ہوابازی اور الیکشن کمیشن کی قائمہ کمیٹیاں شامل ہیں۔

مشاہد اللہ خان 1997 سے 1999 تک وزارت محنت اور سمندر پار پاکستانی میں گریڈ 22 میں ایڈوائزر بھی رہے ہیں۔ اگست 1999 سے اکتوبر 1999 تک وہ کراچی میں کراچی میونسپل کارپوریشن میں ایڈمنسٹریٹر تعینات رہے۔

مشاہداللہ خان مسلم لیگ نون میں ماضی میں پارٹی کے چیف کوآرڈینیٹر،،سیکریٹری اطلاعات اور اب وائس پریزیڈنٹ کی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے چیئرمین ،،، وزیر ماحولیاتی تبدیلی کے فرائض بھی انجام دے چکے ہیں۔

مشاہداللہ خان شعلہ بیان مقرر تھے، وہ اپنے بیانات سے مخالفین کو پریشان کیے رکھتے تھے، مشاہداللہ شاعرانہ انداز میں مخالفین پر طنز کے نشتر چلانے میں مہارت رکھتے تھے۔

Comments are closed.