عمران خان نے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا اداروں نے لے کر دیاہے، شاہد خاقان عباسی

سینیٹ الیکشن اور اعتماد کے ووٹ میں جو ہوا وہ فوج کے سیاست میں مداخلت نہ کرنے کے بیان کے برخلاف تھا، سابق وزیراعظم

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ عمران خان نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا بلکہ اداروں نے لے کر دیا ہے، سینیٹ الیکشن اور اعتماد کے ووٹ میں جو ہوا وہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کے بالکل برخلاف تھا۔

ایل این جی ریفرنس میں پیشی کے بعد احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جب تک آئین اورقانون کے راستے پر واپس نہیں آئیں گے ملک آگے نہیں بڑھے گا، ‏جو شخص ایوان میں موجود نہ ہو اس کے بارے میں بات نہیں کرنی چاہیے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ سوچ رہا ہوں ڈی جی آئی ایس پی آر کو خط لکھوں کیونکہ انہوں نے کہا تھا کہ سیاست میں فوج کی کوئی مداخلت نہیں، ہم نے کہا تھا کہ یہ وقت بتائے گا۔ سینیٹ الیکشن اور اعتماد کے ووٹ میں جو ہوا وہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کے بالکل برخلاف تھا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے جو سینیٹ الیکشن میں دیکھا وہ کچھ زیادہ حوصلہ افزا نہیں ہے، یوسف رضا گیلانی کے الیکشن میں بھی لوگوں کو توڑا گیا، سینیٹ انتخاب میں 35 کروڑ روپے سندھ اور17 کروڑ روپے بلوچستان میں کس نے دیے؟ آج ملک کے اندر پارلیمان کا نظام مفلوج ہو چکا ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی جانب سے قومی اسمبلی سےاعتماد کا ووٹ لینے کے معاملے میں تو تمام حدیں ہی پار کر دی گئیں، وزیراعظم خطاب میں اپوزیشن کو دھمکیاں دیتے رہے اوراسپیکر قومی اسمبلی خاموش رہے،وزیراعظم کے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کے لئے آئین پرعملدرآمد نہیں ہوا، اعتماد کا ووٹ عمران خان نے نہیں لیا بلکہ اداروں نے لے کر دیا ہے۔

ڈی چوک پر پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے حملے کے معاملے پر سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ  چھ مارچ کو پارلیمنٹ لاجز کے سامنے پریس کانفرنس کے دوران جو کچھ کیا گیا وہ سب نے دیکھا، کیا اب ہم مسلح ہو کر پریس کانفرنس کرنے آیا کریں گے؟ کیا یہ (حکومت) ملک کو انہی روایات پر چلائیں گے؟

قبل ازیں شاہد خاقان عباسی ایل این جی ریفرنس کی احتساب عدالت میں سماعت کے موقع پر پیش ہوئے تاہم وکلاء کی جانب سے جاری ہڑتال کے باعث بغیر ریفرنس پر سماعت 12 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

Comments are closed.