وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے دورہ یو اے ای کے دوران بڑی کامیابی ملی ہے، برادر ملک متحدہ عرب امارات نے پاکستان سے 2 ارب ڈالر قرض واپسی موخر کردی۔
حکومت پاکستان کو درپیش مالی بحران پر قابو پانے، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لئے متحدہ عرب امارات کی جانب سے ابوظہبی ترقیاتی فنڈ (اے ڈی ایف ڈی) کی جانب سے 2019 میں 3 ارب ڈالر کی رقم اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو جاری کی گئی تھی۔
قرض ادائیگی موخر کرنے کا اعلان وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے اماراتی ہم منصب شیخ عبداللہ بن زید النیہان کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد کیا گیا۔ حکومت پاکستان نے متحدہ عرب امارات کو دو ارب ڈالر قرض 19 اپریل تک واپس کرنا تھا۔ ملاقات کے دوران دونوں وزرائے خارجہ نے عالمی فورمز پر پاکستان، متحدہ عرب امارات کے درمیان دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔
اماراتی وزیر خارجہ نے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کو بتایا کہ متحدہ عرب امارات نے ابو ظہبی فنڈ سے پاکستان کو دیے گئے 2 ارب ڈالر امدادی قرضکی واپسی کی مدت میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے، وزیر خارجہ نے اس خیر سگالی اقدام پر اماراتی وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئےاسے پاکستان اور یو اے ای کے درمیان بڑھتے ہوئے دو طرفہ تعلقات کا مظہر قرار دیا۔
شاہ محمودقریشی نے کورونا وبا کے دوران متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی معاونت کرنے اور پاکستانی ورک فورس کا خصوصی خیال رکھنے پر اماراتی وزیرخارجہ اور متحدہ عرب امارات کی قیادت کا شکریہ ادا کیا، اس کے ساتھ انہوں نے اماراتی ہم منصب کو پاکستانیوں کو ویزہ کے حصول میں درپیش مشکلات سمیت دیگر مسائل کے جلد حل کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی متحدہ عرب امارات کے ہم منصب شیخ عبداللہ بین زید النیہان کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جسے انہوں نے شکریے کےساتھ قبول کیا، شاہ محمود قریشی نے شیخ عبداللہ سمیت اماراتی قیادت کی جانب سے خیرمقدم کو پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان مزید مستحکم ہوتے دوطرفہ تعلقات سے تعبیر کیا اور کہا کہ پاکستان دبئی ایکسپو 2020 میں شرکت کے لئے پرعزم ہے۔
شاہ محمود قریشی نے یو اے ای کے وزیر خارجہ کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں اور بھارتی پالیسیوں کے باعث خطے کے امن کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا، دونوں وزرائے خارجہ کے مابین “افغان امن عمل” سمیت باہمی دلچسپی اور اہم علاقائی و عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
Comments are closed.