غزہ میں قیامت صغریٰ بپا ہے، قبلہ اول پر حملے کے بعد اسرائیل کے فضائی حملے سے معصوم بچوں اور خواتین سمیت 50 سےزائد فلسطینی شہید جب کہ سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، متعدد عمارتیں تباہ ہونے سے اموات میں اضافے کا خدشہ ہے۔
غزہ پر فضائی حملے کے جواب میں حماس نے اسرائیلی دارالحکومت کو نشانے پر رکھ لیا، تل ابیب پر سینکڑوں راکٹ داغے گئے، جس کے نتیجے میں اسرائیلی آئل ریفائنری اور تیل پائپ لائن تباہ ہو گئی، تل ابیب میں جگہ جگہ اٹھٹے شعلوں سے اسرائیلی دارالحکومت میں کہرام مچ گیا۔
اسرائیلی غنڈہ گردی اور جارحیت کے خلاف مختلف ممالک میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، لندن، نیویارک، سپین اور اردن میں ہزاروں افراد فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے سڑکوں پر نکل گئے، مظاہرین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی مظالم رکوائے۔
سوشل میڈیا پر وائرس ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی فوج ٹینک غزہ بارڈر کی طرف منتقل کر رہی ہے فضائی حملوں کے بعد غزہ کو زمینی حملے کا نشانہ بنائے جانے کا خطرہ بڑھ گیا، ایسے میں ترکی کے علاوہ مسلم ممالک کی اکثریت کی جانب سے سوائے مذمتی بیانات کے کوئی واضح موقف یا عملی اقدام سامنے نہیں آیا، ہاتھوں میں پتھر اٹھائے فلسطین کا بچہ بچہ قبلہ اول کی حفاظت پر جان قربان کرنے کیلئے تیار کھڑا ہے۔
Comments are closed.