وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا افغان قیادت کے غیرذمہ دارانہ بیانات کا شکوہ

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان کا افغان امن کیلئے کردار انتہائی مثبت اور تعمیری ہے، افغان قیادت کے غیرذمہ دارانہ بیانات سے بہت دکھ ہوتا ہے، انہیں علم ہونا چاہیے کہ یہ منفی بیانات، امن خراب کرنے والوں کے ہاتھ میں چلے جاتے ہیں۔

افغانستان کے تناظر میں سہ ملکی اجلاس اور خطے کی صورتحال پر جاری اپنے بیان میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا شروع ہو چکا ہے،44 فیصد امریکی اور نیٹو اتحاد کی افواج افغانستان سے نکل چکی ہیں، مکمل انخلا کیلئے 11 ستمبر کی تاریخ کا اعلان ہو چکا ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اس وقت افغانستان اس وقت بہت نازک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، سہ فریقی اجلاس میں افغان،چینی وزرائے خارجہ کے ساتھ تفصیلی گفتگو ہوئی، افغان وزیرخارجہ کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے تا کہ امن عمل، جاری مذاکرات، آئندہ کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کرسکیں۔

وزیر خارجہ نے افغان قیادت کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ بیانات کا شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف پاکستان کا کردار انتہائی مثبت اور تعمیری ہے، دوسری جانب افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر کے غیرذمہ دارانہ بیانات سے بہت دکھ ہوتا ہے، انہیں علم ہونا چاہیے کہ یہ منفی بیانات، امن خراب کرنے والوں کے ہاتھ میں چلے جاتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارے مقاصد بہت واضح ہیں ہم خطے میں امن و استحکام کا قیام چاہتے ہیں، ہمارا مقصد اس خطے کا معاشی انضمام اور روزگار کے مواقعوں کی فراہمی ہے، یہ بیانیہ ہمارے جغرافیائی اقتصادی ایجنڈے کے عین مطابق ہے، ہم “اقتصادی سفارت کاری” پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، اس وقت ہمیں غربت، مہنگائی اور بیروزگاری جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ چیلنجز سے نمٹنے کیلئے معاشی انضمام، سرمایہ کاری، تجارتی حجم میں اضافے اور روزگارکے نئےمواقع پیدا کرنےکی ضرورت ہے،وزیراعظم عمران خان کے وژن کی روشنی میں “جیواکنامکس” ہماری خارجہ پالیسی کی اولین ترجیحات میں ہے، ہم عارضی نہیں لانگ ٹرم اقتصادی ترقی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔

Comments are closed.