جیسے جیسے امریکی افواج کا انخلا ہو رہا ہے افغانستان پر بدامنی کے سائے گہرے ہو رہے ہیں، طالبان نے پیش قدمی جاری رکھتے ہوئے مزید 5 اضلاع پر قبضہ کر لیا۔
افغانستان کے حالات خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہے ہیں، امریکی افواج کے انخلا کے ساتھ ساتھ طالبان ملک پر اپنی گرفت مضبوط کر رہے ہیں، کئی علاقوں میں طالبان اور فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، صوبہ پروان میں مسافر بس کو نشانہ بنانے سے 13 افراد زخمی ہو گئے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق 24 جون تک ملک کے 85 اضلاع پر طالبان اپنے مکمل قبضہ جما چکے تھے۔ صوبہ قندوز میں 5 ہزار خاندان نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔ رپورٹس ہیں کہ یکم جون کے بعد سے طالبان کی مسلح کارروائیوں میں تیزی آ گئی ہے، اب طالبان ہر روز کئی کئی اضلاع پر اپنا جھنڈا لہرا رہے ہیں۔
دوسری جانب افغان حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا ہے کہ وہ شہریوں کی جانیں بچانے کے لیے دفاعی حکمت عملی کے تحت پسپائی اختیار کر رہی ہے، ادھر طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے گزشتہ دنوں ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ طالبان نے ڈیڑھ ماہ کے قلیل عرصے میں 83 اضلاع پر قبضہ کر لیا ہے۔
غیرملکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں طالبان کے خلاف مختلف دھڑے ہتھیار اٹھانے لگے ہیں ، میڈیا رپورٹس کے مطابق ارزگان کے صدر مقام ترینکوٹ میں سینکڑوں افراد نے طالبان کے خلاف ہتھیار اٹھائے ہیں اور حکومت کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
طالبان کا کہنا ہے کہ کچھ حلقے صرف اپنے اقتدار کو دوام دینے کے لئے مزاحمت کے طور پر عوام کو استعمال کر رہے ہیں۔ طالبان ایسے حلقوں کے خلاف کارروائی کرے گا جو لوگوں کو جنگ پر اکسا رہے ہیں اور عام شہریوں کو ہتھیار اٹھانے کی ترغیب دے رہے ہیں۔
Comments are closed.