پاکستانی برآمدات مالی سال 2020.21 کے دوران ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 25 ارب 30 کروڑ ڈالرز تک پہنچ گئیں۔ مشیر تجارت عبدالرزاق داود کہتے ہیں برآمدات میں سالانہ بنیادوں پر18 فیصد اضافہ ہوا۔
وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت، صنعت و پیداوار، ٹیکسٹائل اور سرمایہ کاری عبدالرزاق داود نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہاکہ گزشتہ مالی سال میں برآمدات 25 ارب 30 کروڑ ڈالرز رہیں جبکہ جون کےمہینے میں برآمدات کا حجم 2 ارب 70 کروڑ ڈالرز رہا، برآمدات کے حوالے سے برآمدکنندگان نے کمال کردیاہے۔
مشیر تجارت نےبتایاکہ آئی ٹی سیکٹرکی برآمدات میں47 فیصد اضافہ ہوا ہے،حتمی اعدادوشمار آنے تک سروسز اور گڈز کی برامدات تاریخی سطح پر ہوں گی، اس سال بجٹ میں چار ہزار ٹیرف لائنز میں تبدیلیاں کی ہیں، 42 فیصد درآمدات پر زیرو ڈیوٹی ہے، آئندہ برسوں میں خام مال پر ٹیرف میں مزید کمی کریں گے۔
عبد الرزاق داود نے بتایاکہ وزارت تجارت کا وفد 14 جولائی کو ازبکستان کا دورہ کرے گااور ازبکستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ اور ترجیحی تجارت کے معاہدوں پر دستخط کئے جائیں گے، ان شااللہ افغانستان ٹھیک ہوجائے گا، اس کے ساتھ بھی یہی معاہدے کریں گے، درآمدات کے حوالے سے انھوں نے بتایاکہ 2019-20 میں درآمدات 44 ارب ڈالرز تھیں جو گزشتہ سال بڑھ کر 56 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گئیں، گندم اور چینی کی درآمد پر ایک ارب بیس کروڑ ڈالرز خرچ کئے گئے۔
مشیر تجارت نےکہا کہ خام مال کی درآمدات میں اضافہ ہورہا ہے، اس کا مطلب انڈسٹری کا پہیہ چل رہا ہے، ٹیکسٹائل سیکٹر برآمدات میں18.85فیصد، نیٹ وئیر 32 فیصد، بیڈ وئیر 24 فیصد، فارماسیوٹیکلز برآمدات میں 27 اور سرجیکل آلات 17 فیصد اضافہ ہوا۔ کاپر اور اس سے بنی مصنوعات کی برآمدات میں 44 فیصد اضافہ ہوا۔ چاول کی برامدات 8 فیصد، کاٹن یارن دو فیصد، پلاسٹک گڈز اور اس سے بنی مصنوعات کی برآمدات میں 6 فیصد کمی ہوئی ہے۔
مشیر تجارت نے کہاکہ جی ایس پی پلس پر بات چیت چلتی رہتی ہے میرا نہیں خیال کہ جی ایس پی پلس پر کوئی مسئلہ ہے، بھارت کے ساتھ تجارتی پالیسی وہی ہے جو وزیراعظم واضح کر چکے ہیں۔
Comments are closed.