زمین پرقبضہ عوامی دل جیتنانہیں، افغانستان میں مشترکہ حکومت ناگزیرہے، افغان وفد

پاکستان کے دورے پر آئے افغان سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ زمین پر قبضہ کرنے کا مطلب عوام کے دلوں میں گھر کرنا نہیں، عوام کو حق شہریت، انسانی حقوق، ووٹ کا حق اور بنیادی حقوق کی فراہمی باتوں سے نہیں عمل سے ثابت کرنا ہوگی، طالبان نے ماضی کی غلطیاں دہرائیں تو انجام پہلے جیسا ہو گا۔

پاکستان کے دورے پر آئے افغان سیاسی رہنماؤں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی  ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں یک جماعتی اجارہ دارانہ حکومت قبول نہیں ہوگی، افغانستان میں نئی حکومت کی تشکیل تک، عوام بالخصوص بچوں اور خواتین کو تشدد  کے ساتھ ساتھ جنگ و جدل سے بچانا ہے۔

افغان سیاسی رہنماؤں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سے انتہائی مفید ملاقاتیں ہوئیں، پاکستانی سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتوں میں پاکستان کی نئی اور غیرجانبدارانہ افغان پالیسی کو سمجھنے کا موقع ملا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے افغان سیاسی قائدین کا کہنا تھا کہ پاکستان تبدیل ہوچکا، افغانستان میں بھی سوچ میں تبدیلی ناگزیر ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات کا نیا باب شروع کرنا چاہتے ہیں، پاکستان اور افغانستان کا امن و استحکام ایک دوسرے پر منحصر کرتا ہے۔

افغان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اشرف غنی نے نظام کو امتیازی سلوک کے لیے استعمال کیا اور افغان اقلیتی گروہوں کو دیوار سے لگا دیا، علم تھا کہ اشرف غنی افغانستان سے فرار ہو جائیں گے،افغانستان سے عوامی دولت چوری کرنا نیا معاملہ نہیں، بیشتر حکمرانوں نے یہی کیا۔ افغانستان میں امن و استحکام کے دشمن موجود ہیں، تمام مکاتب فکر اور گروہوں کے مابین ہم آہنگی ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان عوام، عالمی برادری کی امنگوں کے برعکس فوجی حل کو ترجیح دی گئی، افغانستان میں مسائل کے فوجی حل پر شدید تشویش ہے، اشرف غنی کے مذاکراتی عمل میں غیر ذمہ دارانہ کردار سے افغانستان کا امن عمل سبوتاژ ہوا لیکن اسے دوبارہ کامیاب بنانے کے مواقع اب بھی موجود ہے۔

Comments are closed.