پاکستان اور برطانیہ افغانستان میں عوامی حکومت کے قیام، پائیدار امن کے خواہاں

افغانستان میں کوئی پسندیدہ نہیں، پاکستان۔۔۔ افغان حکومت تسلیم کرنا قبل ازوقت ہوگا، برطانیہ

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کا افغانستان میں کوئی من پسند نہیں، عوامی امنگوں کے مطایق بننے والی حکومت کی حمایت کریں گے، برطانوی وزیرخارجہ کہتے ہیں افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنا ابھی قبل از وقت ہو گا، عالمی برادری سے مل کر حتمی فیصلہ کریں گے۔

وزارت خارجہ میں ملاقات کے بعد وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے برطانوی وزیرخارجہ ڈومینک راب کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ برطانوی وزیرخارجہ سے افغانستان کی تازہ صورتحال، پاک برطانیہ تعلقات مزید مستحکم بنانے سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، پاکستان اور برطانیہ کی خواہش ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام ہو۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فیٹف گرے لسٹ کے معاملے پر بھی بات ہوئی، پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے کئی اہم اقدامات کئے ہیں،اسٹرٹیجک بات چیت کیلئے نیا پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے، کوشش ہے کہ افغانستان کے تمام معاملات خوش اسلوبی سے حل ہو جائیں، پاکستان افغانستان میں امن کیلئے مثبت کردار ادا کرتا رہے گا، پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ افغانستان کے عوام افغان مسئلہ حل کریں گے۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں مودی سرکار کے مظالم کی طرف توجہ مبذول کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے گزشتہ روز سینئر حریت رہنما سید علی گیلانی کے جسد خاکی کی بے حرمتی کی اور ان کے ورثابھارت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے کہا کہ افغانستان سے برطانوی باشندوں کے انخلاء میں پاکستان کی مدد کے شکرگزار ہیں،افغانستان کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد جاری رکھیں گے، افغانستان کے پڑوسی ممالک بشمول پاکستان کی بھی مالی مدد کریں گے، برطانیہ افغانستان میں امن و استحکام کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ امید کرتے ہیں کہ طالبان افغانستان میں امن و استحکام لائیں گے۔

برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے کی تشویش سے آگاہ ہیں، پاکستان سے گہرے تعلقات ہیں اور ان تعلقات کو مزید بڑھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طورخم جا کر پاکستانی حکام کے ساتھ زمینی حقائق سے آگاہی حاصل کی، افغانستان کے ہمسائیوں کی امداد کیلئے 3 کروڑ پاؤنڈ دے چکے ہیں۔ افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنا ابھی قبل از وقت ہے، طالبان نے مثبت طریقے سے بات کر کے افغانستان سے لوگوں کا انخلاء ممکن بنایا، طالبان نے بہت تیزی سے افغانستان پر قبضہ کیا، اس پر پوری دنیا حیران ہے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ ابھی دیکھ رہے ہیں کہ طالبان افغانستان پر کیا رویہ اپناتے ہیں، افغانستان میں کئی دھڑے ہیں اس لئے ہم سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، ابھی دیکھ رہے ہیں کہ طالبان کیا حکمت عملی اپناتے ہیں، افغان مسئلے پر ہماری گہری نظر ہے،عالمی برادری سے مل کر حتمی فیصلہ کریں گے، پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر پر براہ راست مذاکرات کریں۔

Comments are closed.