افغانستان میں محمد حسن اخوند کی قیادت میں طالبان کی عبوری حکومت کا اعلان

طالبان نے افغانستان میں نئی عبوری حکومت تشکیل دیتے ہوئے کابینہ کے ناموں کا اعلان کردیا، محمد حسن اخوند کو افغان حکومت کا قائم مقام سربراہ  جب کہ ملا عبدالغنی برادر کو نائب سربراہ مقرر کیا گیا ہے، وزیر خارجہ ملا امیر خان متقی اور وزیر داخلہ سراج الدین حقانی ہوں گے۔

واضح رہے کہ افغانستان کی عبوری حکومت میں وزیر داخلہ مقر کیے جانے والے سراج الدین حقانی امریکی خفیہ ادارے فیڈرل بیورو آف انوسٹی گیشن کی انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہیں، امریکا کی جانب سے سراج الدین حقانی کے سر کی قیمت 50 لاکھ ڈالرز مقرر کی گئی تھی۔

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے افغانستان میں عبوری حکومت کا اعلان کیا، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اسلامی حکومت قائم کردی گئی ہے جس کے لیے کابینہ بنائی جارہی ہے، نئی اسلامی حکومت کے قائم مقام سربراہ محمد حسن اخوند جب کہ ملا عبدالغنی برادر نائب صدر ہوں گے۔

طالبان ترجمان نے بتایا کہ نئی حکومت میں وزیرخارجہ  کی ذمہ داریاں ملا امیرخان متقی، وزیرداخلہ سراج الدین حقانی، وزیردفاع مولوی محمد یعقوب، وزیراطلاعات و ثقافت ملا خیراللہ خیرخواہ ہوں گے۔ نائب وزیراطلاعات و ثقافت ذبیح اللہ مجاہد، وزیرخزانہ ملا ہدایت اللہ بدری، وزیرتعلیم شیخ اللہ منیر کو مقرر کیا جارہا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ فصیح الدین بدخشانی افغانستان آرمی کے چیف مقرر کردیے گیے جبکہ مولوی محمد عبدالحکیم شرعی افغان عدلیہ کے وزیر ہوں گے اور ہدایت اللہ بدری کو وزیر خزانہ کی ذمے داریاں نبھائیں گے، شیخ مولوی نور محمد ثاقب وزیر برائے حج و اوقاف، ملا نور اللہ نوری وزیر سرحد و قبائل، ملا محمد یونس اخوندزادہ وزارت معدنیات، حاجی ملا محمد عیسیٰ وزارت پیٹرولیم اور ملا حمید اللہ اخوندزادہ ٹرانسپورٹ کے وزیر ہوں گے۔

طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں کسی کی مداخلت قبول نہیں، ہم نے افغانستان میں مداخلت کرنے والے امریکا کے خلاف 20 سال تک جدوجہد کے بعد آخر کار فتح حاصل کی، ہمارے معاملات میں پاکستان کوئی مداخلت نہیں کررہا یہ محض 20 سال سے پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملا عبدالحق افغان خفیہ ادارے این ڈی ایس کے سربراہ ہوں گے، عبوری حکومت تشکیل دے دی گئی ہے تاہم اس میں موجود متعدد عہدوں کے لیے کئی ناموں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

Comments are closed.