سپین میں انوکھا واقعہ۔ اسپتال کی برسوں پرانی غلطی پر لاکھوں یوروز ہرجانے کا دعویٰ

بلباو:  ہسپانوی خاتون کو جب یہ معلوم ہوا کہ پیدائش کے وقت اسے اپنے حقیقی والدین کی بجائے غلط جوڑے کو دیدیا گیا تھا تو انہوں نے ہسپتال انتظامیہ پر لاکھوں ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کردیا ہے۔ دوسری جانب انتظامیہ نے اسے ’انسانی غلطی‘ قرار دیا ہے۔اسپین کے شہر بلباؤ کے جنوب میں واقع ایک ہسپتال میں وہ 2002 میں پیدا ہوئی تھیں اور ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ وہ اپنے حقیقی (حیاتیاتی) والدین کے پاس نہیں رہ رہی۔اس کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ اسی روز جنم لینے والی ایک اور لڑکی سے اسے بدل دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ دونوں لڑکیاں قریب ہی انکیوبیٹر میں تھیں۔ تاہم ان دونوں کا تبادلہ ہوگیا اور دونوں کے والدین بھی بدل گئے۔

مقامی حکومت نے اس کا اعتراف کرتے ہوئے اسے’انسانی خطا‘ قرار دیا ہے۔ تاہم وزارتِ صحت نے کہا ہے کہ اتنے برس بعد تصدیق کرنا مشکل ہے کہ اصل غلطی کس کی تھی۔ حکومتی مؤقف ہے کہ اب ایسی غلطیاں محال ہیں کیونکہ آج ٹیکنالوجی کی بدولت نومولود بچوں کی تبدیلی تقریباً محال ہے۔پہلے اس واقعے کی تفصیل ایک مقامی اخبار میں شائع ہوئی اور اس کے بعد خاتون نے علاقائی وزارتِ صحت سے30 لاکھ ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کیا ہے۔ وزارتِ صحت کے مطابق پہلی شکایت 19 سالہ لڑکی کی دادی نے درج کرائی ہے۔

2017 میں لڑکی کی دادی نے اس کے نگراں والد پربچے کے نان نفقہ پر مقدمہ درج کرایا تھا اور ڈی این اے کروانے کی درخواست کی تھی۔ اس کے بعد تصدیق ہوگئی کہ لڑکی جس مرد کی نگرانی میں ہے وہ اس کا حقیقی والد نہیں ہے۔ اسی طرح والدہ کے جین بھی بچی کے ڈی این اے سے بہت دور دیکھے گئے۔16 برس کی عمر میں لڑکی نے وکلا سے رابطہ کیا اور محکمہ صحت پر تحقیقات کے لیے زوردیا گیا۔ معلوم ہوا کہ اس ہسپتال میں اس روز ایک بچی ہی بدلی گئی تھی۔ تاہم اس مسئلے پر مزید تحقیق کے بعد لڑکی کے حقیقی والدین کی تلاش جاری ہے۔

4 Comments
  1. Gkjpen says

    purchase fenofibrate buy tricor no prescription buy tricor 160mg without prescription

  2. Tbumbv says

    order cialis for sale cheap sildenafil for sale viagra 25mg price

  3. Xnerrt says

    pill zaditor doxepin 75mg brand buy tofranil 75mg

  4. Psiwxn says

    buy minoxytop without prescription order flomax 0.4mg online cheap otc ed pills that work

Comments are closed.