سپین کی نیشنل پولیس نے سانت بیسنت راسپگ میں کاروائی کرتے ہوئے ورکرز کا استحصال کرنے والے پر دو افراد کو گرفتار کرلیاہے۔ گرفتار افراد میں کمپنی کا مالک اور مینجر شامل ہیں۔ گرفتار ہونے والے دونوں افراد مبینہ طور پر ورکرز سے 12 گھنٹے کام کروانے اور انھیں 2.50یورو فی گھنٹہ ادائیگی کررہے تھے۔ پیلٹ کمپنی میں کام کرنے والے افراد سوشل سیکیورٹی کے ساتھ رجسٹرڈ بھی نہیں تھے۔
کمپنی میں کام کرنے والے افراد نے پولیس کو بتایا کہ انھیں کم تنخواہ پر احتجاج کرنے پر موت کی دھمکی دی گئی۔ کمپنی میں کام کرنے والے افراد سینیگال کے رہائشی ہیں۔ کمپنی کا مینجر بجی سینیگالی جبکہ مالک ہسپانوی شہری ہے۔
جولائی میں ایک ورکر کی شکایت پرکمپنی کے خلاف تحقیقات اور نگرانی کا آغاز کیاگیا جبکہ دونوں افراد کو اگست کے مہینے میں گرفتار کیاگیا۔ ورکرز کے مطابق اگر بیماری کے باعث چھٹی کریں تو ان کے 25 یورو کی کٹوتی کی جاتی۔ کمپنی میں 7 مزدور کام کررہے تھے۔ تنخواہ کی کمی کی شکایت اور تنخواہ بڑھانے کے مطالبے پر ورکرز کو موت کی دھمکیاں دی گئیں۔
واضع رہے سپین غیر قانونی طور پر یورپ آنے والوں کے لئے جنت کی حیثیت رکھتاہے۔ یورپی ممالک میں سپین واحد ملک ہے جو غیرقانونی طور پر آنے والوں 3 سال کے بعد لیگل سٹیٹس دیتاہے۔ غیر قانونی افراد کے پاس پیپر نہ ہونے کے باعث چھوٹے اور بڑے کاروباری افراد اس بات کا فائدہ اٹھاتےہوئے انھیں کم تنخواہ پر بھرتی کرتے ہیں۔ پاکستانی کمیونٹی میں بھی ایسے واقعات عام دیکھنے کو ملتے ہیں۔
Comments are closed.