بیجنگ ( ما نیٹر نگ ڈیسک )طویل انسانی تاریخ میں متنوع تہذیبیں پروان چڑھی ہیں۔ چینی تہذیب اور دنیا کی دیگر تہذیبیں دونوں ہی انسانی تہذیب کے ثمرات ہیں۔ چینی صدر شی جن پھنگ نے گزشتہ 10 سالوں میں مختلف مواقع پر تہذیبوں کے مابین تبادلے اور ہم آہنگی کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطا بق مارچ 2014 میں یونیسکو کے پلیٹ فارم سے انہوں نے کہا کہ “تہذیبوں کے مختلف رنگ تبادلے کی مرہون منت ہیں ، تہذیبیں باہمی ہم آہنگی سے افزودہ ہوتی ہیں۔ تہذیبوں کا تبادلہ اور باہمی ہم آہنگی انسانی تہذیب کی ترقی اور عالمی امن کو فروغ دیتی ہے۔یہ ترقی کے لیے ایک اہم قوت محرکہ ہے .
جنوری 2017 میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں اپنے خطاب کے دوران شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ “مختلف تاریخی ادوار ، مختلف قومیتوں اور رسوم و رواج نے مختلف تہذیبوں کو پروان چڑھایا ہے اور دنیا کو مزید رنگین بنایا ہے ۔ تہذیبی تفاوت کو دنیا میں تنازعات کا سبب نہیں بننا چاہیے بلکہ اسے انسانی تہذیب کی ترقی کے لیے محرک قوت ہونا چاہیے۔ مختلف تہذیبوں کو ایک دوسرے سے سیکھتے ہوئے مل کر ترقی کرنی چاہیے۔ “
شی جن پھنگ نے تہذیبوں کے مابین تبادلے اور ہم آہنگی کو فروغ دینےکی خاطر 2014 اور 2015 میں دو مرتبہ ایشیائی تہذیبوں کے مکالمے پر کانفرنس کے انعقاد کی تجویز پیش کی اور مئی 2019 میں یہ اقدام حقیقت بن گیا۔
شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں کہا “ہمیں مساوات اور احترام کو برقرار رکھنا چاہیے ، تکبر اور تعصب کو ترک کرنا چاہیے ، اپنی تہذیب اور دیگر تہذیبوں کے درمیان فرق کے حوالے سے اپنے فہم کو گہرا کرنا چاہیے ، اور تہذیبوں کے مابین تبادلے ، مکالمے اور ہم آہنگ بقائے باہمی کو فروغ دینا چاہیے۔رواں سال اپریل میں ایشیائی بوآؤ فورم کے دوران بھی انہوں نے مختلف تہذیبوں کے درمیان تبادلے اور باہمی ہم آہنگی کی بھرپور حمایت کی۔
Comments are closed.