اقوام متحدہ :اقوام متحدہ کی 76ویں جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی کی عام بحث چار اکتوبر کو بھی جاری رہی ۔ امریکہ کی جانب سے سنکیانگ ، ہانگ کانگ اور تبت سے متعلق غلط بیانات اور چین کو بد نام کرنے کی کوششوں کے تناظر میں اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے چانگ جون نے اس کی شدید مخالفت کی ۔
انہوں نے پرزور الفاظ میں کہا کہ چین محض چند ممالک کی جانب سے دانستہ محاذ آرائی کو بھڑکانے اور انسانی حقوق کی آڑ میں چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے لیے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم کے غلط استعمال کی سخت مخالفت کرتا ہے ۔ بے شمارحقائق ثابت کرتے ہیں کہ امریکہ کا سنکیانگ میں نام نہاد “نسل کشی” کا بیان بے بنیاد ہے ، اور یہ مکمل طور پر سیاسی سازش ہے۔ اس کا بنیادی مقصد چین میں افراتفری پیدا کرنا اور چین کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔چین اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور اسے مکمل طور پر مسترد کرتا ہے ۔ امریکہ کا سنکیانگ میں نام نہاد “نسل کشی” کا بیان بے بنیاد ہے، امریکہ اور اس کے پیروکاروں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ اپنے تکبر اور تعصب کو فوری ترک کریں۔
چانگ جون نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کو محاذ آرائی کے بجائے بات چیت کی ضرورت ہے ، اور ممالک کو علیحدگی کے بجائے تعاون کا انتخاب کرنا چاہیے۔ ہم امریکہ اور اس کے پیروکاروں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ اپنے تکبر اور تعصب کو فوری ترک کریں اور غلط راستے پر آگے نہ بڑھیں ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکہ بات چیت اور تعاون کے صحیح راستے پر واپس آئے گا اور انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے عملی کام کرے گا۔
اسی روز اجلاس میں اریٹیریا ، گیانا ، کوٹ ڈی آئیوری ، یوراگوئے ، نمیبیا ، زمبابوے اور لاؤس نے چین کے موقف کی حمایت کی اور انسانی حقوق کے مسائل کو سیاسی رنگ دینے ، دوہرے معیارات اپنانے اور سیاسی محاذ آرائی کی مخالفت کی۔جبکہ کیوبا ، شام ، بیلاروس ، ایتھوپیا ، شمالی کوریا سمیت دیگر ممالک نے امریکہ کے غیر معقول الزامات پر شدید عدم اطمینان ظاہر کیا اور انسانی حقوق کی آڑ میں دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی سخت مخالفت کی
Comments are closed.