وزیر اعظم عمرا ن خا ن نے کہاہے کہ امریکی فوج کے انخلا کے بعد افغانستان میں انسانی بحران کا خدشہ پیدا ہوا، افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت صورتحال سے نمٹنے کی کوشش کررہی ہے، صورت حال پر قابو پانے کے لیے طالبان کو موثر اقدامات اٹھانا ہوں گے۔
غیر ملکی جریدے کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ افغانستان میں مضبوط طالبان حکومت دہشت گرد تنظیموں سے نمٹ سکتی ہے، داعش سے چھٹکارا پانے کیلئے طالبان واحد اور بہترین آپشن ہیں، دنیا کو افغانستان کے ساتھ ہر صورت بات چیت کرنی چاہیے، افغانستان میں صورتحال کشیدہ ہوئے تو اثرات بہت دورتک جائیں گے۔ طالبان نے 20 سال بعد حکومت سنبھالی ہے، طالبان نے خواتین کے تعلیم سے انکار نہیں کیا بلکہ شرعی طریقے سے حصول کی بات کی، طالبان نے واضح کیا ہے وہ تعلیم ، خواتین کے حقوق اور دیگر مسائل کو حل کریں گے، افغانستان کی آدھی سے زائدآبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے، پاکستان چاہتا ہے دنیا کے دیگر ممالک افغان عوام کو تنہا نہ چھوڑے۔
امریکیوں کو افغانستان کی اصل صورتحال سے گمراہ رکھا گیا
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امریکا نے 20 سال افغانستان میں رہ کر دیکھ لیا کہ مسائل کا حل کیا ہے، اشرف غنی کی حکومت اور ان کےسیکیورٹی فورسز آج کہاں ہیں؟ امریکا نے اشرف غنی حکومت اور سیکیورٹی فورسز پر بھاری سرمایہ کاری کی، کابل میں کرپٹ حکومت کی وجہ سے ہی طالبان کو شہرت ملی، 3 لاکھ افغان فوجیوں نے لڑے بغیر ہتھیار ڈالے، امریکا کو افغانستا ن کی صورتحال سے دھچکہ لگا، امریکی عوام کو افغانستان کی اصل صورتحال سے گمراہ رکھا گیا، امریکی اس وقت صدمے میں ہیں، میرا خیال نہیں کہ وہ ابھی صورت حال کو ہضم کرپائے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں اکثریت کو اقلیت میں بدلا جارہا ہے
مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مقبوضہ کشمیر سب سے بڑا حل طلب مسئلہ ہے، کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قراردادیں منظور ہوئی ہیں، ہم محض یہ بات کررہے ہیں کہ کشمیریوں کو ان کا جمہوری حق دیا جائے، مقبوضہ کشمیر میں اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اب وہاں باہر سے لوگوں کو کشمیر میں آباد کررہے ہیں۔
Comments are closed.