چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران گزشتہ 3 سال میں سود کی ادائیگیوں کی تفصیلات ایوان میں پیش کی گئیں۔وزارت خزانہ نے بتایا کہ حکومت قرضوں پر سود کی ادائیگی کی مد میں 7 ہزار 460ارب روپے ادا کر چکی، تین سال میں سرکاری قرضوں میں 14 ہزار 906 ارب کا اضافہ ہوا اور سود کی مد میں 50 فیصد ادائیگی کی گئی۔
وزارت خزانہ نے تحریری جواب میں کہا کہ سرکاری قرضوں میں واضح کمی آ رہی ہے، سال 2020-21 میں ڈیٹ ٹو جی ڈی پی کی شرح 4 فیصد کم ہوئی اور رواں مالی سال اس شرح میں 2 سے 3 فیصد کمی کا امکان ہے۔
وزارت خزانہ نے اندرونی وبیرونی قرضوں کی تفصیلات ایوان میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران پاکستان کے کل قرضوں میں 16 ہزار ارب کا اضافہ ہوا۔ جون 2018 میں ملک پر کل قرض 25 ہزار ارب روپے تھا، جو اگست 2021 تک بڑھ کر 41 ہزار ارب تک پہنچ گیا، تین سال میں پاکستان کے اندرونی قرض میں 10 ہزار ارب کا اضافہ ہوا،جون 2018 میں ملک کے اندرونی قرض 16 ہزار ارب تھے، جو اگست 2021 تک 26 ہزار ارب سے بڑھ گئے۔ جون 2018 میں بیرونی قرض ساڑھے 8 ہزار ارب تھا، جو اگست 2021 تک ساڑھے 14 ہزار ارب سے تجاوز کرگیا۔ اس طرح تین سال کے دوران ملک کے بیرونی قرض میں ساڑھے 6 ہزار ارب کا اضافہ ہوا۔
وزارت منصوبہ بندی نے تفصیلات ایوان میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 2015-16 کے سروے کے مطابق 24.3 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزاررہی تھی۔ 2018-19 کے سروے کے مطابق پاکستان کی 21.9 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزاررہی تھی، 2018-19 میں غربت کی شرح میں کمی آئی ہے۔وزارت منصوبہ بندی نے کہا کہ 2021-22 کے سالانہ پلان میں توقع ظاہر کی ہے کہ احساس کفالت پروگرام کی وجہ سے غربت میں 2 پوائنٹس کی کمی واقع ہوگی۔
Comments are closed.