افغانستان میں تیزی سے پھیلتے انسانی بحران اور غذائی عدم تحفظ سے نمٹنے کیلئے اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خوراک نے حکومت پاکستان کے خصوصی تعاون اور مدد سے 10 ہزار میٹرک ٹن آٹے کی پہلی کھیپ جلال آباد کیلئے بھجوا دی۔
حکومت پاکستان کی جانب سے افغانستان میں تیزی سے بڑھتے انسانی بحران اور خوراک کی شدید کمی کو پورا کرنے کیلئے اقوام متحدہ کے ‘عالمی پروگرام برائے خوراک’ (ڈبلیو ایف پی) سے تعاون جاری ہے۔
غذائی تحفظ کے حوالے سے عالمی ادارے انٹیگریٹڈ فوڈ سیکورٹی فیز کلاسیفیکیشن کے تازہ ترین جائزہ کے مطابق افغانستان میں دو کروڑ 28 لاکھ افراد غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں جن میں سے 87 لاکھ ایسے افراد ہیں جن کی غذائی ضروریات ہنگامی بنیادوں پر پوری کرنے کی ضرورت ہے اور اگر فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو ان میں سے بیشتر کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کا عالمی ادارہ برائے خوراک افغانستان میں غریب اور پسماندہ طبقات کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لئے اپنے آپریشنز کو تیزی سے بڑھا رہا ہے اس مقصد کے لئے حکومت پاکستان کے تعاون سے ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت پاکستان سے افغانستان کو آٹے کی ترسیل شروع کر دی گئی ہے، اس حوالے سے سے آٹے کی پہلی کھیپ ملتان سے براستہ پشاور جلال آباد منتقل کی جا رہی ہے، 200 ٹرکوں کے ذریعے تقریباٍ 10 ہزار میٹرک ٹن گندم کا آٹا کچھ روز میں افغانستان پہنچایا جائے گا۔
اس حوالے سے ورلڈ فوڈ پروگرام کے پاکستان میں نمائندہ اور کنٹری ڈائریکٹر کا کہا ہے کہ عالمی ادارہ برائے خوراک وزارت غذائی تحفظ اور وزارت تجارت کے قریبی تعاون سے گندم خرید کر جلد از جلد افغانستان بھجوانے کے لئے اقدامات کر رہا ہے، عالمی ادارہ برائے خوراک کا افغان عوام کیلئے خوراک فراہمی کا پروگرام انسانی زندگیاں بچانے کا باعث بنے گا اور اس سے افغان عوام کی ہجرت روکنے میں بھی مدد ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی ادارہ خوراک کے افغانستان میں کام کے حوالے سے پاکستان کا تعاون انتہائی کلیدی ہے، اب تک حکومت پاکستان کی جانب سے کی جانے والی مدد اور تعاون پر ورلڈ فوڈ پروگرام انتہائی مشکور ہے۔
Comments are closed.