بی بی سی کاایک مرتبہ پھر چین کے بارے میں جھوٹا پراپیگنڈا

بیجنگ: اطلاعات کے مطابق امریکی اسکالر ڈیبرا براٹیگم نے اپنے ایک مضمون میں برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے بی بی سی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں واضح کیا تھا کہ”چینی قرضوں کا جال” بالکل بے بنیاد تصور ہے ،لیکن بی بی سی نے ایڈیٹنگ کے ذریعے ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جس سے یہ غلط فہمی پیدا ہوئی کہ وہ “چینی قرضوں کے جال” کی حامی ہیں۔انہوں نے اس بارے میں اپنے غصے اور ناپسندیدگی کااظہار کیا ۔

اس حوالے سے چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان چاؤ لی جیان نے سات دسمبر کو منعقدہ پریس کانفرنس میں نشاندہی کی کہ بی بی سی، چینی نیٹزیئنز کے بقول “متعصب براڈکاسٹنگ کمپنی ” ہے۔انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ بی بی سی جلد ہی حقیقی عمل کے ذریعے اپنے اوپر لگائے گئے اس لیبل کو اتار دے گا۔

چاؤ لی جیان نے نشاندہی کی کہ چین نے، نام نہاد “چینی قرضوں کے جال” پر اپنے موقف کا بارہا دوہرایا ہے۔بعض مغربی ذرائع ابلاغ نے اس مسئلے کو جان بوجھ کر ہوا دی ہے جس کا مقصد متعلقہ ممالک کے ساتھ چین کے تعلقات میں رکاوٹ پیدا کرنا ہے۔

Comments are closed.