بیجنگ: جمہوریت: تمام انسانوں کی مشترکہ قدر”کے عنوان سے بین الاقوامی فورم کے دوسرے مرحلے کااجلاس منعقد ہوا۔ فورم میں شریک متعدد ممالک کے اسکالرز کی رائے میں “جعلی جمہوریت” کو استعمال کر کےبین الاقوامی برادری کوحصوں میں تقسیم کرنا دوسرے ممالک کو بدنام کرنا اورانہیں دبانا “حقیقی جمہوریت” نہیں ہے۔
چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز کے ڈپٹی ڈین وانگ لنگ گوئی نے اپنی تقریر میں نشاندہی کی کہ جمہوریت کے لیے امریکہ کا خود کو “روشنی کا مینارہ” قرار دینا بذات خود ایک عالمی مذاق ہے۔جمہوریت کو مفاد پرست گروہوں کے لیے مخصوص نہیں ہونا چاہیے۔
البانیہ کے انسٹی ٹیوٹ آف گلوبلائزیشن کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر مارسیلا موسابیلو نے کہا کہ آج دنیا کو درپیش خطرات میں سے ایک یہ ہے کہ کچھ لوگ ایک نیا نظریاتی خلا پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ سرد جنگ کی ذہنیت صرف بے چینی اور خوف ہی پھیلا سکتی ہے۔ ان کی رائے میں جمہوریت کو پرکھنے کا معیار یہ ہونا چاہیے کہ دیکھا جائے ،حکومت نے لوگوں کی خواہشات کو کس حد تک پورا کیا ہے۔ انہوں نے چینی جمہوریت کی بھی مکمل توثیق کی۔
Comments are closed.