بیجنگ: چین کی جیلن یونیورسٹی کے ہیومن رائٹس ریسرچ سنٹر نے “امریکی مداخلت کے تحت دنیا میں انسانی حقوق کا مخمصہ” کے عنوان سے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ آزادی، جمہوریت اور انسانی حقوق کی اپنی اعلان کردہ اقدار سے انحراف کر چکا ہے اوران اقدار کو نعروں کے طور پر استعمال کرتا چلا آ رہا ہے اور دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر کے متعلقہ ممالک کو بہت سی مشکلات سے دوچار کیا گیا ہے جس سے آزادی، جمہوریت اور انسانی حقوق جیسے تصورات کو آلودہ کیا گیا ہے، جو پوری دنیا کے لوگ مانتے ہیں۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ امریکہ نے انسانی ہمدردی کے بہانے بیرونی ممالک میں مداخلت کی جس سے انسانی تباہی ہوئی۔ 1990 کی دہائی سے امریکہ نے تیل کے وسائل حاصل کرنے اور اپنا تسلط برقرار رکھنے کے لیے عراق میں کردوں کے معاملے میں مداخلت جاری رکھی۔20ویں صدی میں وفاقی یوگوسلاو یہ میں امریکہ کی مداخلت ایک المناک انسانی تباہی کا باعث بنی۔ 21ویں صدی میں امریکہ نے لیبیا، شام اور دیگر ممالک میں براہ راست مداخلت کی ہے جس سے ان ملکوں کے عوام کو انسانی حقوق کے سنگین بحران کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ انسانی حقوق کے لیے گہرائی اور عملی کوششوں اور طویل المدتی کوششوں کی ضرورت ہے۔دنیا کے سب سے بڑے ترقی یافتہ ملک ہونے کے ناطے، امریکہ کو سیاسی کھیل اور تسلط پسندانہ سوچ کو ترک کرنا چاہیے، دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرنا چاہیے اور دنیا میں انسانی حقوق کی مجموعی ترقی میں حصہ ڈالنا چاہیے۔
Comments are closed.