نور مقدم قتل کیس:مرکزی ملزم ظاہرجعفر نے نور مقدم کے قتل سےانکارکردیا

 اسلام آباد: نورمقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کو قتل سےانکار کردیا۔ملزم نے کہاہےکہ 20 جولائی کو نور مقدم نے اپنے دوستوں کے ہمراہ میرے گھر میں ڈرگ پارٹی رکھی۔منشیات کے زیادہ استعمال سے ہوش و حواس میں نہیں رہا، پولیس نے ریسکیورکیا تو پتا چلاکہ نور مقدم کو کسی نے قتل کردیا ہے۔

ظاہر جعفر کے وکیل عثمان گل نے مرکزی ملزم کی جانب سے دفعہ 342 کے تحت سوالنامے کے جوابات لکھوائے، جواب میں ظاہر جعفر نے کہاکہ میرے والدین اور دیگر خاندان کے افراد عید کے لیے کراچی میں تھے جبکہ میں گھر میں اکیلا تھا، 20 جولائی کو نور مقدم نے اپنے دوستوں کے ہمراہ میرے گھر میں ڈرگ پارٹی رکھی، اس پارٹی میں مجھ سمیت تمام دوستوں اور مقتولہ نے منشیات کا استعمال کیا،میں منشیات کے زیادہ استعمال سے ہوش و حواس میں نہیں رہا اور چند گھنٹوں بعد جب ہوش آیا تو خود کو لاؤنج میں بندھا ہوا پایا، کچھ دیر کے بعد باوردی پولیس اور سول کپڑوں میں ملبوس افراد نے مجھے ریسکیو کیا،ریسکیوکرنے پر معلوم ہوا کہ نور مقدم کو ڈرگ پارٹی میں شرکت کرنے والوں یا کسی اور نے قتل کردیا ہے۔

ملزم نے کہاکہ نور مقدم کے ساتھ کافی عرصے سے تعلق تھا اور ہمارا لیونگ ریلیشن تھالیکن قتل کے دن سے چھ ماہ پہلے تک میرا نورمقدم سے رابطہ نہیں تھا، 18 جولائی کو وہ اپنی مرضی سے میرے گھر آئی اور ڈرگ پارٹی رکھنے کاکہا۔ظاہر جعفر نے کہاکہ اس کیس میں، میں ور میرے والدین بے گناہ ہیں، واقعہ میرے گھر ہونے کی وجہ سے ہمیں اس کیس میں ملوث کیا جارہا ہے ۔ مدعی کے بااثر ہونے کی وجہ سے میرے خلاف ریاستی مشینری کابے دریغ استعمال کیا گیا۔ ملزم ظاہر جعفر نے کہاکہ ڈی این اے بھی اس لیے مثبت آیا کیونکہ ہم دونوں باہمی رضامندی سے جسمانی تعلق میں تھے، مرکزی ملزم نے اپنے دفاع میں شواہد عدالت کے سامنے پیش کرنے کی بھی استدعا کردی۔

Comments are closed.