روسی صدر ویلادیمیر پوٹن نے یوکرین تنازع کے پُر امن حل کے امکان کو مستردکردیا

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ولا دیمیر پوٹن نے کہا ’’ وہ نہیں سمجھتے کہ یوکرین فوج اور روس نواز باغیوں کے درمیان بیلاروس میں 2015 کو طے پانے والے معاہدہ اب تنازع کے حل کے لیے قابل عمل رہا ہےروسی صدر نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ فرانس اور جرمنی کی موجودگی میں یوکرین نے طے کیا تھا جو اب تک مؤثر ثابت نہیں ہوسکا ہے اور ان حالات میں اس کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہی ہے۔

صدر ولادیمیر پوٹن نے مغربی ممالک کو خبردار کیا کہ یوکرین کے تنازع کو جواز بناکر روس کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش نہ کریں بصورت دیگر اپنا دفاع کا حق رکھتے ہیں۔صدر پوٹن نے یہ بھی کہا کہ وہ یوکرین سے علیحدگی کا اعلان کرنے والی دو ریاستوں لوہانسک اور ڈوناسٹک کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور سلسلے میں صلاح مشورے جاری ہیں۔

واضح رہے کہ روس نواز باغیوں نے یوکرین کے مشرقی علاقے کی دو ریاستوں پر قبضہ کرکے اپنی حکومت قائم کرنے کا اعلان کیا اور وہاں سے بزرگوں، خواتین اور بچوں کو جنگ کے خطرے کے پیش نظر ماسکو منتقل کر رہے تھے۔

Comments are closed.