اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی منحرف اراکین قومی اسمبلی کی نااہلی سے متعلق ریفرنسز مسترد کرتے ہوئے خارج کر دئیے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے متفقہ فیصلہ سنا تے ہوئے کہاکہ یہ ریفرنسز آئین کے آرٹیکل تریسٹھ اے ون پر پورا نہیں اترتے۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی مزید ریکارڈ دینے کی درخواست بھی مسترد کردی۔
چیف الیکشن کمشنرکی زیر صدارت تین رکنی بینچ نے بیس منحرف اراکین قومی اسمبلی کو ڈی سیٹ کرنے سے متعلق ریفرنسز پر محفوظ فیصلہ سنایا ۔ فیصلے میں کہا گیا کہ یہ ریفرنسز آئین کے آرٹیکل تریسٹھ اے (ون ) کے منافی ہیں،اس لیے اراکین قومی اسمبلی کو ڈی سیٹ کرنے کی درخواستیں خارج کی جاتی ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ متفقہ فیصلہ ہے جو الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر بھی جاری کر دیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی مزید ریکارڈ دینے کی درخواست بھی مسترد کردی۔ پی ٹی آئی وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے ، الیکشن کمیشن فیصلے کی کاپی فراہم کرے، یہ کیس ہماری نظر میں متنازعہ ہوچکا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے 14 اپریل کو راجہ ریاض، نورعالم خان، فرخ الطاف، احمد حسین ڈھیر، رانا قاسم نون، غفار وٹو، مخدوم سمیع الحسن گیلانی، مبین احمد، باسط بخاری، عامر گوپانگ، اجمل فاروق کھوسہ، ریاض مزاری جویریہ ظفر، وجیہہ قمر، نزہت پٹھان، رمیش کمار، عامر لیاقت حسین، عاصم نزیر،نواب شیر وسیر،افضل ڈھانڈلہ سے متعلق ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔ریفرنس پر الیکشن کمیشن نے 28 اپریل کو پہلی سماعت کی اور چار سماعتوں کے بعد آج مختصر فیصلہ سنا دیا۔ اس سے قبل سماعت کے موقع پر نور عالم خان کے وکیل بیرسٹر گوہر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نور عالم خان ابھی بھی پی ٹی آئی کا حصہ ہیںاور انہوں نے کبھی ایسا تاثر نہیں دیا کہ پارٹی چھوڑ رہا ہوں، انہوں نے پارٹی کے کچھ فیصلوں سے اختلاف کیا جو جمہوریت کا حصہ ہے، نور عالم خان نے کسی اور پارلیمانی پارٹی میں بھی شمولیت اختیار نہیں کی ،انہوں نے تحریک عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹ بھی کاسٹ نہیں کیا، اس لئے ان پر آرٹیکل 63اے ون کا اطلاق نہیں ہوتا۔
Comments are closed.