اسلام آباد: سپریم کورٹ نے عمران خان کےخلاف توہین عدالت کی حکومتی درخواست مسترد کر دی ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جو کچھ کل ہوا وہ آج ختم ہوگیا، ہوسکتا ہے عمران خان کوعدالت کا پیغام ٹھیک طرح سے نہ پہنچا ہو،عدالت چھاپے مارنے کے خلاف اپنا حکم برقراررکھے گی۔ گزشتہ روزکے فیصلے میں فریقین کے درمیان اعتماد پیدا کرنے کی کوشش کی،ہوسکتا ہے عمران خان کوعدالت کا پیغام ٹھیک طرح سے نہ پہنچا ہو،عدالت کا کوئی ایجنڈا نہیں،اس کیس کو مثال بنائیں گے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجربنچ نے درخواست کی سماعت کی، اٹارنی جنرل اشتراوصاف نے گزشتہ روزتین رکنی بنچ کا عدالتی حکمنامہ پڑھ کرسنایا اور عدالت میں عمران خان کا ویڈیو پیغام بھی چلایا گیا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ پرامن احتجاج کی یقین دہانی پرتحریک انصاف کوآنے کی اجازت دی گئی،عدالتی حکم کے بعد عمران خان نے کارکنوں کوڈی چوک پہنچنے کاپیغام جاری کیا کہ سپریم کورٹ نے اجازت دے دی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ممکن ہے عمران خان کو پیغام درست نہ پہنچا ہو۔
چیف جسٹس نے کہا کہ گزشتہ روزسڑک پرکارکن تھے،لیڈرنہیں ،کارکنوں کوقیادت ہی روک سکتی ہے۔عدالت نےشہریوں کےتحفظ کی کوشش احتجاج سے پہلے کی،عدالتی کارروائی مفروضوں کی بنیاد پرنہیں ہوسکتی،عدالت نے خود ثالث بننے کی ذمہ داری لی۔گزشتہ روزعدالت نے جوآرڈرجاری کیا تھا وہ متوازن تھا۔عدالت چھاپے مارنے کے خلاف اپنا حکم برقراررکھے گی۔عدالت ٹھوس وجہ ہونے پر ہی کسی سیاسی نوعیت کے معاملہ میں مداخلت کرے گی۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے درخواست نمٹا دی ۔
Comments are closed.